اعجاز خان
گذشتہ ایک ماہ کے دوران کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے کئے جانے والے دہشت گرد حملوں میں سیکورٹی فورسز کے 24اہلکاروں سمیت 40افراد شہید جبکہ 77افراد زخمی ہوئے ہیں، اگست 2022 کے مقابلے ستمبر میں حملوں میں 35 فیصد اضافہ ہوا، مجموعی طور دہشت گردی کے 42 واقعات ریکارڈ ہوئے اور خیبر پختونخواہ کے قبائلی اضلاع میں سب سے زیادہ پر تشدد واقعات رونما ہوئے۔
اسلام آباد میں قائم ایک آزاد تھنک ٹینک، پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کے جاری کردہ ماہانہ اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ ستمبر کے دوران دہشتگردی کے واقعات کی تعداد میں35 فیصد اضافہ ہوا اور اگست 2022 کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 8 فیصد اضافہ ہوا۔ دہشت گردوں نے 42 حملے کیے جن میں 24 سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 40 افراد شہید اور 19 سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 77 افراد زخمی ہوئے۔ مجموعی طور پر 60 فیصد شہادتیں سیکورٹی فورسز کی تھیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فورسز دہشت گردی کا مرکزی ہدف ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اگست 2022 میں عسکریت پسندوں نے ملک بھر میں 31 حملے کیے تھے، جن میں 37 افراد شہید اور 55 زخمی ہوئے۔ ٹی ٹی پی کے ساتھ امن مذاکرات گزشتہ ماہ کے دوران تعطل کا شکار رہے جبکہ ٹارگٹ کلنگ کے خوف کی وجہ سے اس کے سربراہ مفتی نور ولی سمیت گروپ کی اعلیٰ قیادت روپوش ہوگئی ہے۔ اگست کے دوران ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کا ایک سلسلہ شروع ہوا تھا جس میں ٹی ٹی پی کے کچھ سینئر کمانڈر افغانستان میں مارے گئے۔
تھنک ٹینک نے خیبر پختونخواہ میں اگست 2022 کے مقابلے میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 137 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔ ستمبر میں 19 عسکریت پسند حملے رپورٹ ہوئے جن میں 12 سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 19 افراد شہید ہوئے، جب کہ 21 دیگر افراد زخمی ہوئے۔ پچھلے مہینوں میں دہشت گردی کے حملوں میں اضافے کے جواب میں، صوبے میں سیکورٹی کو بڑھا دیا گیا ہے۔ کے پی کے میں پانچ حملوں کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی تھی.
اسی طرح خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع میں اگست کے مقابلے میں ماہ ستمبر کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں 75 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔ ستمبر میں 14 حملے رپورٹ ہوئے جن میں 12 سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 14 افراد شہید ہوئے، جب کہ سات دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں ٹی ٹی پی نے تین حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ سابق فاٹا سے سیکیورٹی فورسز کی چار کارروائیوں کی اطلاع ملی، جس میں آٹھ دہشت گرد ہلاک اور نو کو گرفتار ہوئے۔
بلوچستان میں اگست 2022 کے مقابلے میں دہشت گردی کے واقعات میں 41 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ تباہ کن سیلاب اس کمی کی ایک وجہ ہو سکتا ہے۔ ستمبر میں سات حملے رپورٹ ہوئے جن میں پانچ افراد شہید اور 47 دیگر زخمی ہوئے۔ سات حملوں میں سےایک کی ذمہ داری بلوچستان لبریشن ٹائیگرز (بی ایل ٹی) اور ایک کی بی ایل اے (بشیر زیب گروپ) نے قبول کی۔ سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں میں داعش اور ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والے چھ مبینہ دہشت گرد مارے گئے۔
سندھ میں دو دہشت گردانہ حملے ہوئے جن میں دو افراد شہید اور دو زخمی ہوئے۔ سیکورٹی فورسز کی 7 کارروائیوں کی بھی اطلاع ملی جس میں آٹھ مبینہ عسکریت پسندوں کو پکڑا گیا۔ پنجاب، اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے دہشت گردی سے متعلق کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا ہے.