علی زیدی،عمران اسماعیل اور خسروبختیار کا تحریک انصاف چھوڑنے کااعلان

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) سندھ کے صدر وسابق وفاقی وزیر علی زیدی ، سابق گورنر سندھ و ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عمران اسماعیل اور سابق وفاقی وزیر خسرو بختیار نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کردیا.

اپنے ویڈیو پیغام میں سابق وفاقی وزیر علی زیدی کا کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ پاکستان سے محبت کی ہے، پاکستان کے لیے سیاست میں آیا تھا، 9 مئی کے واقعات کی مذمت کر چکا ہوں، دوبارہ مذمت کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افواج ہمارا فخر ہے، ان کی وجہ سے ہم سکون سے سوتے ہیں، جو ہوا غلط ہوا، سب کو کیفرکردار تک لانا ضروری ہے۔

علی زیدی نے بتایا کہ کافی سوچ بچار کے بعد مشکل فیصلہ کیا ہے کہ میں سیاست چھوڑ رہا ہوں، لہذا تحریک انصاف میں سندھ کی صدارت اور کور کمیٹی ممبر یا رکن قومی اسمبلی کا سب چھوڑتا ہوں۔

اپنے ویڈیو بیان کے آخر میں انہوں نے پاک فوج زندہ باد، پاکستان زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا۔

سینٹرل جیل کراچی سے رہائی کے بعد سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کراچی پریس کلب میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بڑا سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام عہدوں سے استعفیٰ دوں، میں پی ٹی آئی کا ایڈیشنل سیکریٹری جنرل اور کور کمیٹی کا رکن ہوں لیکن تمام عہدوں سے استعفیٰ دیتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں پاکستان تحریک انصاف سے مستعفی ہوتا ہے، پی ٹی آئی چھوڑ رہا ہوں اور آج کے بعد کوشش کروں گا جو کچھ مجھ سے بن پڑے ملک کی خدمت کروں گا لیکن سیاست کا مجھے نہیں پتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہاں پر عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کو اللہ حافظ کہتا ہوں۔

عمران اسمٰعیل نے کہا کہ میں نے 1993 میں ورلڈ کپ کے فوراً بعد شوکت خانم کے لیے عمران خان کے ساتھ کام کرنا شروع کیا تھا اور ان کے ساتھ جڑنے کا یہ عمل بہت گہرا اور زبردست ساتھ رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا قیام عمل میں آیا تو میں نوجوان تھا لیکن ان 4 لوگوں میں سے تھا جنہوں نے پی ٹی ائی کا سنگ بنیاد رکھا یعنی کہ بانی اراکین میں تھا۔

انہوں نے کہا کہ پھر 27 سے 28 سال سیاسی جدوجہد میں گزارے اور اس دوران کئی اتار چڑھاؤ آئے اور ہم نے ایک ایسے پاکستان کا خواب دیکھا کہ جس میں ترقی ہوگی، خوش حالی ہوگی، روزگار ملے گا اور عوام کی ضروریات پوری ہوں، تعلیم اور صحت کی سہولتیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی خواب کو لے کر پلٹ کر نہیں دیکھا، میرا تعلق ایک صنعت کار خاندان سے ہے اور کبھی اپنے والد کی صنعتوں کی طرف نہیں دیکھا اور پھر 2018 میں اپنے خوابوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا موقع ملا اور کوشش کی جو پروگرام بنایا تھا اس کو پورا کریں۔

عمران اسمٰعیل نے کہا کہ 27 سالہ جدوجہد کے بعد بننے والی حکومت پونے 4 سال کے عرصے میں فارغ ہوئی اور پھر ایک جدوجہد کا آغاز کیا کہ مہم چلا کر انتخابات میں جائیں گے اور اس دوران عمران خان پر حملہ اور ریلیاں دیکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد بیانیہ بننا شروع ہوا کہ پی ٹی آئی کا مقابلہ فوج سے ہے اور اس بیانیے میں کئی دوستوں کو اعتراض رہا اور کئی عمران خان کو مشورہ دیا کہ آپ ٹھیک کر رہے ہیں اور بہت سارے اس کے خلاف رہے۔

سابق وفاقی وزیر خسرو بختیار نےاپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ 9 مئی کے دل سوز واقعات نے مجھے مجبور کر دیا ہے کہ میں پاکستان تحریک انصاف کے سیاسی فلسفے سے دور ہو جاؤں اور میں اس سیاسی فلسفے کے ساتھ اب نہیں چل سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک سال قبل پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو واشگاف الفاظ میں کہا تھا کہ قومی اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کا نیا سیاسی لائحہ عمل پارٹی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا، اسی لیے میں نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاست سے، کور کمیٹی کی رکنیت اور جنوبی پنجاب کی صدارت کے فرائض سے دوری اختیار کر لی۔