جنوبی وزیرستان میں مضرصحت انڈین گٹکے کے استعمال میں خطرناک اضافہ

خان زیب محسود
جنوبی وزیرستان اپر کے بالائی علاقوں میں غیر قانونی مضرصحت بھارتی گٹکےکے استعمال میں بدتدریج اضافہ ہورہاہے۔

نیوز کلاوڈ کو ملنے والی معلومات کے مطابق تحصیل لدھا اور مکین کے مختلف علاقوں میں جے ایم،ون ٹو ون اور رتن نامی گٹکےدوکانوں پر کھل عام فروخت کئے جارہے ہیں.

مکین سے تعلق رکھنے والے ایک دوکاندار نےنام نہ بتانے کی شرط پر نیوز کلاوڈ کو بتایا کہ کچھ گاہگ ون ٹو ون ،جے ایم وغیر ہ کا پتہ کرتے رہتے تھے تو میں نے دوکان میں لاکر رکھ دیا کہ گاہک مایوس نہ ہوں، مجھ سمیت متعدد دوکانداروں کو پتہ ہی نہیں کہ یہ گٹکا اتنا مضر صحت ہے۔

انہوں نے کہاکہ آج تک کسی نے نہیں کہاکہ یہ غیر قانونی ہے اور اس کو فروخت کرنا جرم ہے۔

سینئر صحافی فاروق محسود کے مطابق جنوبی وزیرستان اپر میں بھارتی گٹکا افغانستان سے انگورہ اڈا اور چمن کے راستے قبائلی اضؒلاع میں لایا جاتا ہےاور یہاں اس کی کھلے عام فروخت جاری ہے۔

انہوں نے کہاکہ منہ کے کینسر سمیت متعدد بیماریوں کی وجہ سے یہی مضرصحت گٹکا ہے جس کی وجہ سے سندھ میں گٹکے کے خریدو فروخت پر پابندی ہے تاہم یہاں کل عام بارڈر سے قبائلی اضلاع میں منتقل کیا جاتا ہے۔

واضح‌رہے کہ رواں سال جولائی میں سندھ اسمبلی میں گٹکا، مین پوری کی خرید اور فروخت پر پابندی کا ترمیمی بل منظور کرلیا گیا۔