خیبر پختونخوا کے آئندہ مالی سال 2025-26 کے صحت بجٹ میں ضم اضلاع کو پھر نظر انداز کر دیا گیا۔
محکمہ صحت نے ادویات کی خریداری کے لیے مجموعی طور پر 11 ارب 94 کروڑ روپے مختص کیے تاہم بندوبستی اضلاع کا حصہ 11 ارب 70 کروڑ روپے ہے جبکہ ضم شدہ قبائلی اضلاع کو محض 24 کروڑ 90 لاکھ روپے ملیں گے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ 70 لاکھ کی آبادی پر مشتمل قبائلی اضلاع کے لیے اتنی قلیل رقم اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے۔
اس بجٹ میں زندگی بچانے والی ادویات تک کی فراہمی ممکن نہیں خاص طور پر جب ضم اضلاع میں صحت کارڈ کی سہولت بھی دستیاب نہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ضم اضلاع کی آبادی مجبورا بڑے شہروں کے ہسپتالوں کا رخ کرتی ہے جہاں پہلے سے موجود رش مزید بڑھنے کا باعث بن رہا ہے۔
ماہرین نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قبائلی اضلاع کی صحت کی ضروریات کو ترجیحات میں شامل کرتے ہوئے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں صوبے میں ادویات کی خریداری کے لئے 10 ارب 97 کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کے محکمہ خزانہ نے مالی سال 2025-26 کے لیے محکمہ صحت کا بجٹ 276 ارب روپے مقرر کیا ہے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ مالی سال صحت کے لئے 232 ارب روپے مختص کئے گئے تھے۔