محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا نے صوبے کے قبائلی اضلاع میں صباون سکولز اینشیٹو پروگرام شروع کرنے کی منظوری دی ہےجس کے تحت سکولوں سے باہر طلبہ کو نجی سکولوں میں سرکاری خرچ پر پڑھایا جائے گا۔
محمکہ تعلیم کے دستاویزات کے مطابق اس سلسلے میں کلاسز کی درجہ بندی کی گئی ہے اور کلاس کے مطابق طلباء کی فیس حکومت ادا کرے گی۔
کے جی طلبہ کا 1 ہزار، پہلی سے پانچوں جماعت کے طلبہ کا 1500 اور ہشتم سے ہفتم تک کے طلبہ کا ماہانہ 2 ہزار روپے کا فیس حکومت ادا کریگی۔
صباون سکولز اینشیٹو پروگرام ان علاقوں میں شروع ہوگا جہاں کوئی سرکاری سکول موجود نہ ہو یا ان علاقوں میں جہاں کوئی نجی سکول بھی موجود نا ہو وہاں یہ پروگرام شروع کیا جائے گا۔
ابتدائی طور پر پہلے مرحلے میں رواں سال 7 قبائلی اضلاع اور 6 ڈویژن میں صباون سکولز اینشیٹو پروگرام کا آغاز کیا جائے گا جس کے تحت باجوڑ میں 4، مہمند اور خیبر میں 3،3 اورکزئی ،کرم، نارتھ وزیرستان میں 2،2 سکولوں میں صباون سکولز اینشیٹو پروگرام کے تحت طلبہ کو سرکاری خرچ پر نجی سکولوں میں داخل کرایا جائے گا یا ان طلبہ کے لئے نجی سکول کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
سکولوں میں طلبہ کا انتخاب کرنے کا اختیار ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کے زیر قیادت بننے والی کمیٹیوں کو ہوگا جنہیں باقاعدہ گائیڈ لائنز جاری کردی گئی ہے۔
وہ علاقے جہاں کوئی سرکاری یا نجی سکول نہ ہو تو وہاں کے مقامی تعلیم یافتہ نوجوان کو 1 لاکھ روپے تک گرانٹ دیا جائے گا تاکہ وہ سکول کھولے اور وہاں پر طلبہ کو سرکاری خرچ پر مفت تعلیم فراہم کریں۔
محکمہ تعلیم حکام کے مطابق اس اقدام سےرواں سال 4 ہزار سے زیادہ طلبہ و طالبات کو مفت تعلیم کرنے کا موقع ملنے کے ساتھ 100 نوجوانوں کو روزگار بھی میسر آسکے گا۔
اس حوالے سے ایم ڈی قبائلی اضلاع ایجوکیشن فاونڈیشن عبدالکرم کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم کا ویژن ہے کہ سابق قبائلی اضلاع کے طلبہ کو بھی تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کریں یہی وجہ ہے کہ وہاں صباون سکولز اینشیٹو پروگرام شروع کیا گیا ہے۔
ان کے مطابق صرف رواں سال اس پروگرام پر 80 ملین روپے کی لاگت آئے گی اور اس سے شرح خواندگی بڑھنے میں کافی حد تک اضافہ ہو جائے گا۔