پشاور میں‌چکن گونیا کے 8 کیسز رپورٹ، تعداد 14 ہوگئی

خیبرپختونخوا کےصوبائی دارالحکومت پشاور میں چکن گونیا کے 8 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کی وجہ سے مجموعی تعداد 14 ہو گئی۔

21 افراد کے نمونے جانچ پڑتال کیلئے لیب بیجھے گئے تھے ان میں‌سے 8 کے نتائج مثبت آئے ہیں.

ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر ارشاد روغانی نے چکن گونیا کے 8 کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کنٹیکٹ ٹریسنگ کے زریعے ان کا سراغ لگایا گیا تھا۔

ڈاکٹر ارشاد روغانی نے مزید بتایا کہ متاثرہ 21افراد کے نمونے پبلک ہیلتھ ریفرنس بھیجے گئے، ان میں سے لیب نے 8 مثبت کیسز کی تصدیق کردی.

ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ نے مزید بتایا کہ کنٹیکٹ ٹریسنگ کا عمل جاری ہے۔

چکن گونیا کیا ہے

چکن گونیا ایک ایسا وائرس ہے جو مچھروں کے ذریعے پھیلتا ہے اور ایک سے دوسرے فرد میں منتقل نہیں ہوسکتا۔اسے اب تک دنیا کے 60 سے زیادہ ممالک میں دریافت کیا جاچکا ہے۔

چکن گونیا سے متاثر مریضوں کی ہلاکت کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے مگر اس کی علامات کی شدت زیادہ ہوسکتی ہے جبکہ طویل المعیاد بنیادوں پر مختلف منفی اثرات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

علامات

مچھر کے کاٹنے کے بعد اس بیماری کی علامات 3 سے 7 دن کے دوران نظر آتی ہیں۔یہ علامات مچھروں سے پھیلنے والی دیگر بیماریوں جیسے ڈینگی بخار سے ملتی جلتی ہوتی ہیں۔

بخار، جوڑوں میں تکلیف، سردرد، مسلز میں درد، خارش اور جوڑوں کے ارگرد سوجن وغیرہ چکن گونیا کی عام ترین علامات ہیں مگر خسرہ جیسے دانے، قے اور متلی بھی اس کی ایسی علامات ہیں جن کا سامنا کم افراد کو ہوتا ہے۔

تشخیص

درحقیقت ڈینگی یا دیگر امراض سے ملتی جلتی علامات کے باعث چکن گونیا کی تشخیص صرف خون کے ٹیسٹ ہی ممکن ہوتی ہے۔

علاج

اس وائرس سے اموات کی شرح محض 0.1 فیصد ہے مگر علامات بہت تکلیف دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔بیشتر مریضوں کا بخار ایک ہفتے میں ٹھیک ہوجاتا ہے مگر جوڑوں میں تکلیف کا تسلسل کئی ماہ بلکہ ایک سال تک برقرار رہ سکتا ہے۔

چکن گونیا کے علاج کے لیے کوئی مخصوص دوا موجود نہیں، اس لیے ڈاکٹروں کی جانب سے آرام اور زیادہ پانی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہےالبتہ بخار اور جوڑوں کی تکلیف میں کمی کے لیے ڈاکٹر مختلف ادویات تجویز کرسکتے ہیں۔

اس بیماری سے بچاؤ کے لیے ابھی کوئی ویکسین تیار نہیں ہوسکی مگر امریکا میں اس حوالے سے ایک ویکسین کی آزمائش کی جارہی ہے۔