یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے؟

عامرحسن قریشی

جوں جوں عمران خان کے عدالتی کیسز اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں اور ایک فوجداری کیس میں فرد جرم عائد ہونے والی ہے, گزشتہ دو ہفتے کے دوران پے درپے چند واقعات کے وقوع پذیر ہونے کی ٹائمنگ انتہائی غور طلب ہے- اس میں اول نمبر عدالتی تیزی (جوڈیشل ایکٹوازم) ہے-

اسکی ابتدا چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے ایک غیر متعلقہ مقدمے (CCPO لاہور تبادلہ کیس vs الیکشن کمیشن آف پاکستان) میں سؤ موٹو نوٹس لیکر دو صوبوں میں انتخابات کروانے کے فیصلے سے ہوئی-
پھر لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے متعدد مقدمات میں عمران کو گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانی کیساتھ بلا کر تمام میں فوری ریلیف مہیا کیا جانا اور اسلام آباد ہائی کورٹ کا اپنے ہی تین روز قبل کے دیئے فیصلے کے خلاف یوٹرن لیکر اسکی گرفتاری کے وارنٹ کو معطل کر دینا بھی شامل ہوا- اگرچہ یہ بیحد حیرتناک تھا لیکن بلا وجہ نہیں-

دیگر واقعات میں افغان ڈپلومیٹ زلمے خلیل زاد, امریکن کانگریسمن بریڈ شرمین اور بدنام زمانہ اور انتہائی متنازعہ برطانوی صحافی کرسٹینا لیمب کی طرف سے عمران خان کے حق میں بیانات اور اسکے خلاف مقدمات اور گرفتاری کی کوششوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیئے جانا شامل ہیں-
ان تینوں شخصیات کا ماضی پاکستان دشمنی سے عبارت ہے- زلمے نے ہمیشہ پاکستان کی افغانستان سے متعلق پالیسیوں اور پاک افواج کی ہر فورم پر مخالفت کی ہے- امریکن کانگریسمن بریڈ شرمین پاکستان میں کئی کالعدم تنظیموں کی ہمیشہ سے حمایت کرتا آیا ہے جن میں بلوچستان لبریشن آرمی, سندھو دیش اور بلوچ ریپبلکن آرمی شامل ہیں- کرسٹینا لیمب نے 80 کی دھائی میں پاکستان سے متعلق اپنی انتہائی متنازعہ اور شرانگیز کتاب “Waiting for Allah” تحریر کی جس کی فروخت پر پاکستان میں پابندی لگا دی گئی- پھر کرسٹینا لیمب نے سن 2001 میں جب وہ BBC کی نمائندہ کی حثیت سے پاکستان میں موجود تھی, اپنی صحافتی ذمہ داریوں سے تجاوز کرتے ہوۓ کوئٹہ کی ایک ٹریول ایجنسی سے O B Laden کے نام کا کوئٹہ تا اسلام آباد کی فلائٹ کیلئے پی آئی اے کا ٹکٹ بنوا لیا تاکہ وہ ایک تہلکہ خیز (لیکن جعلی) سٹوری فائل کرسکے کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں موجود ہے اور آرام سے پاکستان کی قومی ایئر لائن سے سفر کرتا پھرتا ہے- بہرحال معاملے کا ادراک ہوتے ہی PIA نے یہ ٹکٹ فلائٹ سے قبل ہی کینسل کر دیا اور حکومت پاکستان نے کرسٹینا کو فوری طور پر پاکستان سے ڈیپورٹ کر دیا- یہ ہے عمران خان کے حق میں بولنے والوں کا پاکستان دشمن کردار-

آپ نے یہ بھی دیکھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر صوفی محمّد کا سوات میں دست راست اقبال خان جو نو سال ریاست کی قید میں رہا وہ زمان پارک میں عمران خان کا دفاع کرنے والوں میں پیش پیش تھا-

اور آخر میں سب سے اہم اور تشویشناک ترین واقعہ آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کو اسکے دور مار نیوکلیئر میزائلوں کی تیاری روکنے کیلئے لگائی گئی آخری اور کڑی شرط ہے- کل سفارتکاروں کے سینٹ سیشن میں پاکستان کے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار صاحب نے اپنے خطاب میں واشگاف طریقے سے کہہ ڈالا کہ “یہ حق کسی کو حاصل نہیں کہ وہ پاکستان سے کہے کہ وہ کیا بنا سکتا ہے اور کیا نہیں- ہماری صلاحیت, ہماری مرضی”-

ان تمام واقعات کے تسلسل کیساتھ ایک مختصر عرصے میں وقوع پذیر ہونے کی بنیادی وجہ وہ بیچینی اور اضطراب ہے جو اس یہودی ایجنٹ عمران خائن کے پاکستان دشمن ریکیٹ میں پائی جاتی ہے- عالمی یہودی لابی, واشنگٹن کا آئی ایم ایف, عمران خائن اور PTI کے زعما سمیت سپریم کورٹ کے چار یا پانچ ججز, لاہور اور اسلام آباد کی ہائی کورٹس کے متعدد ججز, فیض حمید اور اسکا بنایا نیٹ ورک, پاکستانی میڈیا کے کئی چینلز, اینکرز اور صحافی, پاکستان کی تمام کالعدم تنظیمیں, افغان طالبان اور دنیا بھر کی پاکستان دشمن انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ اس ریکیٹ کا حصّہ ہیں- وہی کثیر فنڈنگ کرتے ہیں اور عدالتوں کیلئے ٹرک لوڈ بھی وہی کرواتے ہیں-

یہ ریکیٹ جنرل عاصم منیر کی بطور چیف آف آرمی اسٹاف اور لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کی بطور آئی ایس آئی چیف تعیناتیاں نہ رکوا سکنے, صدارتی نظام رائج نہ کرسکنے اور خائن کو لمبے عرصے تک پاکستان کا سربراہ نہ بناے جاسکنے کے اپنے پلان کی ناکامی پر شدید زخمی ہے- ہر طرف سے ریاست مخالف اقدامات اور خلاف قانون و آئین عدالتی فیصلوں سے اسکی تکلیف اور جلد بازی صاف عیاں ہے-

اگرچہ پاکستان کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو سخت اور ناموافق حالات کا سامنا ہے لیکن یہ شورش چند ماہ کی بات ہے- اس کینسر کا علاج جاری ہے اور کیموتھراپی کے عمل سے جراثیم کو تکلیف پہنچ رہی ہے اور بیماری اپنا آخری زور دکھا رہی ہے- پاکستان دشمن ریکیٹ کا اصل منصوبہ تو ناکام ہوچکا لیکن حالات خراب کرنے, خانہ جنگی کی فضا پیدا کرنے, ملکی نظام و معیشت برباد کرنے اور سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں- صحافی اسد طور کی خبریں کہ جنرل عاصم منیر اور لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کی تقرریوں کو عدالتوں سے غیر قانونی کروا کر انہیں ہٹایا جاے گا, اگرچہ ایسا کچھ ہونے والا نہیں لیکن یقیناً یہودی لابی کے اس پاکستان دشمن ریکیٹ کے ڈرائنگ روموں میں اس خواہش کا اظہار ضرور کیا جا رہا ہوگا اور اس مذموم کام کو کرنے کیلئے تدبیروں پر بھی لازماً غور ہو رہا ہوگا-

خانہ جنگی کی جو فضا عمران کے مقدموں اور گرفتاری کو لیکر پیدا کی جا رہی ہے, یہی واحد راستہ عمران کو آشتی فراہم کرتا ہے-

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صاحب کے چیف جسٹس آف پاکستان بننے تک حالات میں یہ اتار چڑھاؤ آتا رہے گا لیکن پاکستان دشمن ریکیٹ کو بالآخر شکست ہوگی (انشاء اللہ)

عوامی فہم پیدا کرنے کی خاطر اسے زیادہ سے زیادہ شیئر کریں (شکریہ)