مفتی منیر شاکر ایک معروف اسلامی عالم، مبلغ اور پشتون قوم پرست تھے، جو 4 اپریل 1969 کو مکئی زئی ضلع کرم میں پیدا ہوئے۔
ان کی زندگی مذہبی تعلیم، علمی خدمات، روحانی قیادت اور قوم پرستانہ تحریکوں میں سرگرم شرکت پر مشتمل تھی۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
مفتی منیر شاکر نے اپنی ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی اسکول مکئی زئی میں حاصل کی۔ اسلامی علوم میں گہری دلچسپی انہیں کراچی لے آئی، جہاں انہوں نے اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے جامعہ البنوری ٹاؤن (سہراب گوٹھ) میں ثانوی تعلیم مکمل کی اور مشہور عالم دین علامہ بنوری کے زیرِ سایہ تعلیم حاصل کی۔
انہوں نے جامعہ دارالعلوم کراچی (کورنگی) میں عالمیہ کورس مکمل کیا، جہاں انہیں فاضل شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کی سرپرستی حاصل رہی۔ مزید برآں، انہوں نے جامعۃ الرشید کراچی میں مفتی اعظم پاکستان، مفتی رشید احمد لدھیانوی سے اسلامی فقہ میں تخصص حاصل کیا۔
مذہبی خدمات
مفتی منیر شاکر نے اسلامی تعلیمات میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ ان کے علمی کاموں میں تفسیر، حدیث اور فقہ جیسے مضامین شامل تھے۔ ان کی نمایاں تصنیفات میں “کیا ہمارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو جادوگر نے شکست دی؟” شامل ہے، جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی زندگی سے متعلق مختلف غلط فہمیوں کا ازالہ کیا۔
ان کی تحریریں اور خطبات عام فہم اور مدلل ہوتے تھے، جس کی وجہ سے وہ طلبہ، علما اور مذہبی اسکالرز میں بے حد مقبول تھے۔
تعلیمی کوششیں اور روحانی قیادت
اسلامی تعلیم کو منظم انداز میں فروغ دینے کے لیے مفتی منیر شاکر نے جامع مسجد ندائے قرآن، ارمڑ، پشاور میں قائم کی۔ یہ ادارہ قرآن و سنت کی تعلیم کا مرکز بنا، جہاں تفسیر، حدیث اور روحانی رہنمائی کے لیے خصوصی کلاسز کا انعقاد کیا جاتا تھا۔
ان کی قیادت میں جامع مسجد ندائے قرآن ایک باوقار تعلیمی اور اصلاحی مرکز بن گیا، جہاں مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے طلبہ اور علمائے کرام جمع ہوتے تھے۔
پشتون حقوق کے لیے جدوجہد
مذہبی خدمات کے علاوہ، مفتی منیر شاکر ایک سرگرم پشتون قوم پرست بھی تھے اور پشتون تحفظ موومنٹ (PTM) میں بھرپور کردار ادا کرتے رہے۔ ان کی جدوجہد کا مرکز امن، انصاف اور پشتون برادری کے حقوق کی بحالی تھی جو کئی دہائیوں سے جنگ اور محرومیوں کا شکار رہی ہے۔
انہوں نے مختلف جلسوں میں شرکت کی اور پشتون عوام کو درپیش مسائل اجاگر کیے۔ اکتوبر 2024 میں انہوں نے ضلع خیبر میں پشتون تحفظ موومنٹ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی و مذہبی رہنماؤں پر تنقید کی۔ انہوں نے پشتون قوم میں اتحاد اور خود نمائندگی پر زور دیا۔
انہوں نے سوشل میڈیا اور عوامی پلیٹ فارمز پر بھی پشتون حقوق کے لیے آواز بلند کی، ظلم کے خاتمے اور ثقافتی و سیاسی حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔
لشکرِ اسلام سےوابستگی
جنگجو تنظیموں سے وابستگی کی بنا پرمفتی منیر شاکر کی شخصیت تنازع کا شکار بھی رہی ۔ دسمبر 2004 میں انہوں نے خیبر ایجنسی کے علاقے باڑہ میں جنگجو تنظیم لشکرِ اسلام کی بنیاد رکھی۔یہ تنظیم کو 2008 میں انتہا پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے بعد کالعدم قرار دے دی گئی۔
وفات
15 مارچ 2025 کو مفتی منیر شاکر پشاور میں ایک مسجد کے قریب ہونے والے دھماکے میں زخمی ہو گئے۔ یہ دھماکہ ارمڑ تھانے کی حدود میں ہوا جس میں مفتی منیر شاکر سمیت چار افراد زخمی ہوئے۔
ان کے بائیں پاؤں پر شدید زخم آئے، جس کے بعد انہیں فوری طور پر لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے۔