توشہ خانہ کیس،عمران خان کو 3 سال قید کی سزا، زمان پارک سے گرفتار

اسلام آباد کےڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ سے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آنے بعد پولیس نے زمان پارک لاہورسے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)عمران خان کو گرفتار کر لیا ہے۔

ہفتے کو عدالت نے توشہ خانہ کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کو کرپٹ پریکٹسز کا مرتکب قرار دیا ہے۔

سیشن کورٹ کے ایڈیشنل جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی کو تین سال قید اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا سنائی ہے۔عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کو پانچ سال کے لیے نااہل کر دیا ہے۔عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو عمران خان کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔

توشہ خانہ کارروائی کیس کی سماعت 3 مرتبہ وقفے کے بعد شروع ہوئی، عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف جرم ثابت ہوتا ہے، ملزم کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب پائے گئے ہیں، ملزم نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن میں جھوٹی تفصیلات دیں۔

جج ہمایوں دلاور نے فیصلہ سنایا کہ ملزم کو الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174 کے تحت 3 سال قید اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے، ملزم آج عدالت میں پیش نہیں ہیں، فیصلے کی کاپی آئی جی اسلام آباد کو عملدرآمد کے لیے بھجوائی جائے۔

قبل ازیں آج صبح ساڑھے 8 بجے سماعت کا آغاز ہوا تو الیکشن کمیشن کے وکلا امجد پرویز اور سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی وکیل عدالت میں پیش نہ ہوا۔

سماعت کے آغاز سے قبل پولیس کی بھاری نفری احاطہ عدالت کے باہر تعینات تھی اور صرف وکلا کو کمرہ عدالت کے اندر جانے کی اجازت تھی، تاہم سماعت کے دوران عمران خان یا ان کے وکیل عدالت میں پیش نہ ہوئے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے کسی کے پیش نہ ہونے پر جج نے الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز سے استفسار کیا کہ کیا کچھ کہیں گے؟ کوئی شعر و شاعری ہی سنا دیں، امجد پرویز نے جواب میں شعر کہا ’وہ ملا تو صدیوں کے بعد بھی، میرے لب پہ کوئی گلہ نہ تھا، اسے میری چپ نے رلا دیا جسے گفتگو میں کمال تھا‘۔

بعدازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا کو ساڑھے 10 بجے تک کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی تھی۔

بعد ازاں کیس کی سماعت جب دوبارہ شروع ہوئی تو بیرسٹر گوہر کے معاون وکیل خالد چوہدری عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے کہا کہ خواجہ حارث نیب کورٹ میں مصروف ہیں، خواجہ حارث بس آ ہی رہے ہیں۔

جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ کیس بتائیں، کس کیس میں خواجہ حارث مصروف ہیں؟ خالد چوہدری نے جواب دیا کہ احتساب عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہے۔

جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ ان کی وہاں کیا مصروفیات ہیں، کیا وہ ضمانت کی درخواستوں پر دلائل دے رہے ہیں؟ خالد چوہدری نے جواب دیا کہ خواجہ حارث دلائل نہیں دے رہے، وہاں موجود ہیں، جیسے ہی وہاں سے فارغ ہوں گے، یہاں پیش ہو جائیں گے۔

جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ اگر خواجہ حارث پیش نہیں ہوتے تو کیا صورتحال ہوگی؟ گزشتہ روز کے آرڈر میں پیشی کی واضح ہدایات تھیں، ایسی صورتحال میں تو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں، عدالت کیس کی سماعت 12 بجے تک ملتوی کرتی ہے، خواجہ حارث 12 بجے ہیش ہوں ورنہ فیصلہ محفوظ کرلیا جائے گا۔

تیسرے وقفےکے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو الیکشن کمیشن کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے، جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ کوئی پیش ہوا یا نہیں؟

عدالت نے کہا کہ چوتھی سماعت میں بھی خواجہ حارث عدالت پیش نہیں ہوئے، میں فیصلہ محفوظ کرتا ہوں، ساڑھے 12 بجے سناؤں گا۔

بعدازاں سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث عدالت پہنچ گئے۔

جج ہمایوں دلاور نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس ناقابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست مسترد کردی۔

انہوں نے فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ملزم کے خلاف جرم ثابت ہوتا ہے، ملزم نے الیکشن کمیشن میں جھوٹی تفصیلات جمع کرائیں، ملزم کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب پائے گئے ہیں، ملزم نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن میں جھوٹی تفصیلات دیں۔

جج ہمایوں دلاور نے فیصلہ سنایا کہ ملزم کو الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174(کرپشن کے اقدامات کا جرم) کے تحت 3 سال قید اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے، ملزم آج عدالت میں پیش نہیں ہیں، فیصلے کی کاپی آئی جی اسلام آباد کو عمل درآمد کے لیے بھجوائی جائے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر عمران خان نے ایک لاکھ روپے جرمانہ ادا نہ کیا تو انہیں مزید 6 ماہ قید ہوگی۔

گرفتاری کے وارنٹ میں اسلام آباد پولیس کے سربراہ کو عمران خان کو گرفتار کرکے سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی بھیجنے کا اختیار دیا گیا ہے جہاں وہ سزا پر عمل کریں گے۔

سیشن عدالت کے فیصلے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت خود بخود 5 سال کے لیے کوئی بھی سرکاری عہدہ رکھنے کے لیے نااہل ہوگئے۔ قانون کے مطابق ہر وہ شخص جو اخلاقی جرم میں سزا یافتہ ہو، قید کی سزا جو دوسال کم نہ ہو تو وہ منتخب ہونے یا انتخاب کے لیے اور رکن پارلیمنٹ بننے کے لیے نااہل ہوجائے گا۔

تاہم ان کے پاس اپیل کا حق موجود ہے۔

عمران خان کو ماضی برعکس جب زمان پارک لاہور میں ان کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی اور آج بغیر کسی مزاحمت کے انہیں گرفتار کرلیا گیا، پی ٹی آئی نے بھی ٹوئٹ میں اس کی تصدیق کی اور بتایا کہ پارٹی نے گرفتاری کی کوئی مزاحمت نہیں کی۔

پی ٹی آئی نے بیان میں کہا کہ ’فیصلہ عدالت کے اندر بھی کسی کو نہیں ملا تھا لیکن لاہور پولیس پہلے سے چئیرمین پی ٹی آئی کو اغوا کرنے کے لیے موجود تھی اور انہوں نے کوئی مزاحمت نہیں‘۔

بیان میں کہا گیا کہ ’کیس کے شروع سے لے کر ٹرائل تک اور ٹرائل سے اغوا تک کا ہر عمل غیرقانونی ہے، اس مضحکہ خیز ٹرائل اور اغوا کے لیے ہر غیرقانی حربہ آزمایا گیا‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس قابل سماعت قرار دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ سیشن کورٹ معاملے کو سن کر دوبارہ فیصلہ جاری کرے۔