کابل :افغانستان کے ممتاز انقلابی شاعر، ادیب اور ثقافتی شخصیت مطیعاللہ تراب اس فانی دنیا سے رخصت ہو گئے۔
مرحوم تراب نے اپنے گہرے اور بامعنی اشعار کے ذریعے نہ صرف افغان عوام کے دکھ، مظلومیت اور مزاحمت کو بیان کیا، بلکہ آزادی، انصاف، امن اور اسلامی اقدار کے لیے بھی اپنی قلم و زبان کے ذریعے انتھک خدمات انجام دیں۔
مطیعاللہ تراب ایک قومی و اسلامی جذبے سے سرشار شاعر تھے، جنہوں نے ہمیشہ جارحیت، ظلم، مغرب زدگی اور ثقافتی یلغار کے خلاف جرات مندانہ مؤقف اختیار کیا اور اپنی قوم کو بیداری، اتحاد اور مزاحمت کا پیغام دیا۔
ان کی شعری مجموعے اور نظمیں افغانستان کے طول و عرض میں محبت اور عقیدت کے ساتھ پڑھی اور سنی جاتی تھیں، اور عوام کے لیے ایک ذریعۂ حوصلہ و الہام تھیں۔
ان کا اچانک انتقال نہ صرف ادبی و ثقافتی میدان بلکہ اسلامی جدوجہد کے میدان میں بھی ایک بڑا خلا چھوڑ گیا ہے۔
