وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نے ہمیں مکمل تعاون اور صوبے کی واجب الادا رقم ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی.
وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور کی ملاقات ہوئی، وزیراعظم نے وزیراعظم ہاؤس آمد پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا خیرمقدم کیا۔
ملاقات میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزراء احسن اقبال ،امیر مقام اور اعلیٰ سرکاری افسران بھی موجود تھے،
وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے وزیراعظم کو صوبےکے انتظامی امور سے تفصیلی آگاہ کیا۔
وزیر اعظم ہاؤس میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ حکومتیں تشکیل پا چکی ہیں تو ہمارا مقصد عوام اور صوبے کے مسائل حل کیے جائیں اور وزیراعظم سے اس حوالے سے بات چیت ہوئی۔
انہوں نے ملاقات کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے ہمیں مکمل تعاون اور صوبے کی واجب الادا رقم ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی، ہمیں پاکستان کے معاشی حالات معلوم ہیں تو ہم بھی کوئی ایسا مطالبہ نہیں کریں گے جسے پورا کرنا ناممکن ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اب عوام ہماری ذمے داری ہیں، اس کے لیے ہم نے ڈیلیور کرنا ہے، عوام کے مسائل حل کرنے ہیں، صوبے اور پاکستان کے مسائل حل کرنے ہیں، پہلے ہی بجلی کی مد میں ہمارے صوبے میں اپنا بہت بڑا حصہ ڈالا ہوا ہے اور آگے بھی ڈالے گا۔
اس موقع پر مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی وزیراعظم سے ملاقات کا خیرمقدم کرتا ہوں، آج وزیراعظم نے بھی انہی جذبات کا اظہار کیا جن کا اظہار ابھی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ خیبر پختونخوا کے جو بھی واجبات ہیں، ان کو وفاقی حکومت ادا کرے گی اور اس کے لیے انہوں نے آئی ایم ایف مذاکرات ختم ہونے کے بعد 19 تاریخ کو وزارت خزانہ کے افسران کو پابند کیا ہے وہ خیبر پختونخوا کے متعلقہ افسران کے ساتھ بیٹھ کر واجبات کا معاملہ طے کریں اور ان کے واجب الادا وسائل ادا کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ نے افطار اور سحری کے وقت لوڈشیڈنگ کا مسئلہ بھی اٹھایا جس پر وزیراعظم نے متعلقہ وزارت کو ہدایت کی ہے کہ سحری اور افطار کے وقت لوگوں کو کسی قسم کی دشواری نہیں ہونی چاہیے اور اس دوران اگر لوڈ شیڈنگ کا کوئی واقعہ ہے تو اس کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔
احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم نے صوبہ خیبرپختونخوا اور وفاقی حخومت کی مستقل ایک ٹیم تشکیل دی جائے جو صوبے کے معاملات کو حل کرنے کے لیے وفاقی حکومت کےس اتھ کام کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ نے ان قیدیوں کا بھی ذکر کیا جن کے خلاف کوئی شواہد نہیں ہیں تو ان کو قانون کے مطابق انصاف ملنا چاہیے، وزیراعظم نے اس بارے میں کہا کہ ان کا بھی یہی موقف ہے اور وہ یقینی بنائیں گے کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آج کی ملاقات کا خلاصہ یہ ہے کہ سیاست اپنی اپنی لیکن ریاست سانجھی، پاکستان ہم سب کا ہے، ہم سب اپنی سیاست کریں گے اور کر بھی سکتے ہیں لیکن اس ملک کے لیے ہم سب کو ایک جسم اور ایک جان بن کر ان خطرات کا مقابلہ کرنا ہے جن کا پاکستان کو سامنا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی اور میں نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے مشاورت کے لیے عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی جائے.
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو خط لکھنے کا مقصد ہرگز یہ نہ تھا کہ پاکستان کو قرض نہ دیا جائے اور ان سے کہا گیا کہ جو فری اینڈ فیئر الیکشن کی شرط آپ نے عائد کی تھی اس کو دیکھ لیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ جب وزیراعظم پشاور آئے تو میں اس وقت وہاں موجود نہ تھا اور ویسے بھی ہماری روایت ہے کہ جب کوئی مہمان آتا ہے تو ہم اس کا استقبال کرتے ہیں جبکہ آج وہ پشاور نہیں بلکہ چارسدہ گئے تھے۔