وفاقی حکومت نے مالی سال 24-2023 کا بجٹ پیش کر دیا جس میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے خام مال، بیٹریز، سولر پینل اور انورٹرز کو کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ دے دیا گیا۔
وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر کے دوران کہا پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے درآمدات پر انحصار کرتا ہے، ان درآمدات کی قیمت میں اضافہ افراط زر کی ایک اہم وجہ ہے، اس کی قیمت میں کمی کرنے کے لیے ہماری حکومت پاکستانی کوئلے کے استعمال اور سولر انرجی کو فروغ دینے کے لیے پختہ ارادہ رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کوئلے سے چلنے والے بجلی کے کارخانوں کو ترغیب دی جا رہی ہے کہ وہ مقامہ کوئلہ استعمال کریں۔
اس سلسلے میں خام مال، بیٹریز، سولر پینل اور انورٹرز کو کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ دیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خام تیل اور ری فائنڈ پیٹرولیم مصنوعات ہماری توانائی کی ضروریات کا بڑا حصہ ہیں، ماضی میں کئی بار ملک میں ان مصنوعات کی قلت پیدا ہوئی ہے جس کی وجہ سے سپلائی چین میں تعطل آیاتھا، ایسی صورتحال سے نمنٹنے کے لیے بونڈڈ بلک اسٹوریج پالیسی فار پی او ایل پروڈکٹس کا اجرا کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کے تحت فارن سپلائراپنے وسائل سے عالمی منڈی سے خام تیل اور پی او ایل مصنوعات پاکستان درآمد کرکے بونڈڈ بیلک اسٹوریج میں ذخیرہ کرے گا، بوقت ضرورت ریفائنری یا آئل مارکیٹنگ کمپنی کو فارن سپلائر سے یہ مصنوعات خریدنے کی اجازت ہوگی۔