خیبر کے باڑہ تھانے میں قائم جینڈر ڈیسک نے تین ماہ میں 15 مقدمات درج کئے

ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ کے پولیس تھانے میں خواتین کو انصاف تک آسان رسائی کے لیے قائم جینڈر ڈیسک نے گذشتہ 3 ماہ کے دوران 15 مقدمات کا اندارج کیا ہے.

آئی جی پولیس خیبر پختونخوا اختر حیات خان نے 26 دسمبر 2023 کو ضلع خیبر کےباڑہ تھانہ میں قبائلی اضلاع کی تاریخ کے پہلےجینڈر ڈیسک کا افتتاح کرکے خواتین عملہ تعینات کیاتھا۔

جینڈر ڈیسک کی ایک خاتون اہلکار فاطمہ آفریدی نےنجی ٹی وی کو بتایا کہ اس مختصر عرصے میں ڈیسک کے پاس مختلف نوعیت کے 15 مقدمات درج کیے گئے ہیں جس میں بیشتر مقدمات کی عدالتی کارروائی مکمل ہوگئی ہے اور عدالتی فیصلے متاثرہ خواتین کے حق میں کیے گئے ہیں۔

ضلع خیبر میں 11 لاکھ 47 ہزار آبادی میں سے 6 لاکھ سے زائد آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔دیگر قبائلی اضلاع کی طرح ضلع خیبر کی خواتین کو بھی عدالت تک رسائی خلاف روایت اور جرم سمجھا جاتا ہے اور انصاف تک رسائی صرف مردکا حق سمجھا جاتاہے۔

فاطمہ آفریدی کے مطابق درج مقدمات میں زیادہ تر گھریلو تشدد کے مقدمات ہیں تاہم ایک قدیم فرسودہ متروک روایت غگ کا مقدمہ بھی جینڈر ڈیسک میں درج کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ 12 فروری کو ایک خاتون نے ملزمان پر غگ کا مقدمہ درج کرایا جس پر عدالت نے فوری نوٹس لیتے ہوئی متاثرہ لڑکی کے حق میں فیصلہ سنادیا۔

ضلع میں 99 فیصد خواتین گھریلو خواتین کے طور پر شب وروز گزار رہی ہیں ،خواتین کی تعلیمی شرح مایوس کن ہے اور یہی وجہ ہےکہ خواتین کو قانون تک رسائی اور عدالت سے انصاف کے حصول کے حوالے سے لاعلمی کا سامنا ہے۔

گھریلو تشدد ہو یا غیرت کے نام پر قتل، حق میراث سے محرومی ہو یا ازدواجی زندگی سے متعلق خواہش کے اظہار کی پابندی، خواتین مختلف نوعیت کے مسائل کاسامنا کرتی چلی آرہی ہیں۔

جینڈر ڈیسک میں اپنی شکایات لیکر پیش ہونے والی دو مقامی خواتین نے بتایا کہ وہ جینڈر ڈیسک کے قیام سے کافی مطمئن ہیں اور اس سے عدل وانصاف سے محروم لاکھوں خواتین کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضلع خیبر میں خواتین کی آبادی 6 لاکھ سے زائد ہے اور ایک جینڈر ڈیسک آبادی کے تناسب سے ناکافی ہے، اس لیے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہر تھانے کی سطح پر ایک جینڈر ڈیسک قائم ہو تاکہ ہر خاتون قانون تک رسائی سے مستفید ہو۔

محکمہ سوشل ویلفیئر کے ڈائریکٹر برائے ضم اضلاع افتخار خان کے مطابق قبائلی اضلاع کی کل آبادی 49 لاکھ سے زائد ہے جس میں 24 لاکھ سے زائد خواتین ہیں۔ دیگر قبائلی اضلاع میں جینڈر ڈیسک کےقیام سے 24 لاکھ خواتین کو قانون تک آسان رسائی میں مدد مل سکےگی۔

ڈی پی او خیبرسلیم عباس کلاچی نےکہا کہ قبائلی اضلاع میں خواتین کو انصاف تک رسائی خلاف روایات اور جرم سمجھا جاتا تھا اس فرسودہ نظام کے خاتمے کے لیے جینڈر ڈیسک کا قیام پہلا قدم اور امید کی ایک کرن ہے۔

نوٹ :یہ سٹوری صحافی قاضی فضل اللہ کی ہے جو پہلے جیو نیوز پر شائع ہوچکی ہے۔