خیبر پختونخوا حکومت نےمالی سال 25-2024 کا 1754 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا۔
صوبائی وزیر خزانہ آفتاب عالم نے بجٹ پیش کیا۔
روزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق آفتاب عالم نے بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ کل محصولات 1754 ارب روپے اور کل اخراجات 1654 ارب روپے ہیں، بجٹ 100 ارب روپے سرپلس ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت ضم اضلاع کا سالانہ حصہ 262 ارب روپے بنتا ہے، صوبے کو 262 میں سے صرف 123 ارب روپے ملے ہیں، خیبر پختونخوا کو 139 ارب روپے کے سالانہ خسارے کا سامنا ہے، ہر سال صوبہ کو واجب الادا رقم اپنے حصہ کے مقابلہ میں کم ملتی ہے۔
انہوں نےمذید کہا کہ خیبر پختو نخوا واحد صوبہ ہے جس نے حقیقی طور پر اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے، مقامی حکومتوں کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں 20 فیصد فنڈز مختص کیے، صوبائی مالیاتی کمیشن اور مقامی حکومتوں کے کمیشن قائم کیے گئے ہیں۔
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاقی حکومت طےشدہ فارمولے کے تحت صوبہ کو رقوم کی ادائیگی کی پابند ہے، ہر سال صوبہ کو واجب الادا رقم اپنے حصہ کے مقابلہ میں کم ملتی ہے، وفاقی حکومت کی طرف سے واجبات کی بروقت ادائیگی نہ کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں صوبے کے بقایاجات 78 ارب روپے سے تجاوز کرگئے ہیں، سی سی آئی سے منظور شدہ اے جی این قاضی فارمولہ کے تحت 30 جون 1800 ارب روپے زیادہ کے بقایاجات وفاق کے ذمہ واجب الادا ہیں۔