نیشنل پارٹی کے سینیٹر میر طاہر بزنجونے کہا ہے کہ پرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل جمہوریت پر حملہ ہے،کل جو بھی اس ملک میں مظلوم کی بات کرے گا، وہ اس کا نشانہ بنے گا.
سینیٹ اجلاس میں پرتشدد انتہائی پسندی کی روک تھام کے بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر میرطاہر بزنجو کا کہنا تھاکہ ن لیگ نے اس بل پر اعتماد میں نہیں لیا۔
انہوںنے مذید کہاکہ بدقسمتی سے ہمارے اتحاد کے تمام بڑے فیصلے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کر رہی ہیں۔ یہ بل جمہوریت کے خلاف ہے۔ اگر بل منظور کیا گیا تو ایوان سے ٹوکن واک آؤٹ کروں گا۔
طاہر بزنجو کا کہنا تھاکہ جو لوگ خوش ہیں کہ اس کی زد میں کوئی اور آئے گا، کل جو بھی اس ملک میں مظلوم کی بات کرے گا وہ اس کا نشانہ بنے گا۔
واضحرہے کہ آج سینیٹ میں آج پرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل پیش کیا گیا، تاہم سیاسی جماعتوں کے اراکین کی بل پر تنقید کے بعد اسے اجلاس کے ایجنڈے سے ڈراپ کر دیا گیا۔
بل پر اپنی رائے دیتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھاکہ یہ بل جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل ہے، یہ پارلیمنٹ کے ذریعے جمہوریت کی تدفین ہے۔ یہ بل صرف پی ٹی آئی نہیں بلکہ تمام جماعتوں کے خلاف ہے۔
مجوزہ بل کے مسودے کے مطابق انتہا پسندی میں ملوث فرد کو 10 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہو سکے گا، جبکہ پرتشدد شخص کو کسی بھی سطح پر الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
مجوزہ بل کے مطابق پرتشدد انتہا پسندی سے مراد نظریاتی عقائد، مذہبی اور سیاسی معاملات یا فرقہ واریت کی خاطر دھمکانا، طاقت کا استعمال اور تشدد کرنا، اکسانا یا ایسی حمایت کرنا ہے، جس کی قانون میں ممانعت ہے۔
بل کے مطابق پرتشدد انتہا پسندی میں ایسے کسی فرد یا تنظیم کی مالی معاونت کرنا بھی شامل ہے، جو پرتشد انتہا پسند ہو۔ اسی طرح شیڈیول میں شامل شخص کو تحفظ اور پناہ دینا بھی پرتشدد انتہا پسندی ہے۔
مجوزہ بل کے مطابق اگر حکومت مطمئن ہو کہ کوئی شخص یا تنظیم پرتشدد انتہا پسندی میں ملوث ہے تو اسے لسٹ ون اور ٹو میں شامل کیا جا سکتا ہے۔