حمزہ محسود
کہا جاتا ہے کہ ایماندار وہ ہے جس کو موقع ملا مگر اس نے چوری نہیں کی ۔
عام طور پر جب پاکستان میں شریف لوگوں کی بات کی جاتی ہے تو اسلام آباد کو پہلے نمبر پر یاد کیا جاتا ہے مگر میرے مطابق سوات ان سے آگے ہی ہے ۔
آپ تمام سوات گئے ہوں گے مگر شائد آدھی رات میں ویران سڑکوں پر بند دکانوں کے آگے پانی سے بھرے کولر یا بینچ پر نظر نہیں پڑی ہوگی جہاں کے دکاندار راہ چلتے تھکے مسافروں کے لدے وقتی طور پر اس خیر کا ذریعہ بن رہے ہیں اور سکرین پر بھی نہیں آرہے جبکہ اس کے برعکس پاکستان کے ہر شہر میں جب دکاندار دکان کے باہر پانی کی کولر رکھتا ہے تو پچاس روپے کے گلاس کو دو سو روپے کی زنجیر کیساتھ ضرور باندھتا ہے اور اب تو حالات ایسے ہیں کہ مساجد میں پڑے کولرز پر رکھے گلاسوں کو بھی زنجیر سے باندھا جاتا ہے۔
اگر ہم تمام ہر شہر کے شہری اتنے ایماندار بن جائیں کہ حق حلال اور چوری میں فرق کرلیں تو ہمارے شہروں کے لوگ بھی سوات کے شہریوں کی طرح شریف تصور کئے جائیں گے ۔
اللہ تعالی سوات کے باسیوں کی یہی شرافت و ایمانداری ہمیشہ سلامت رکھے ۔ أمین