بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ریلوے سٹیشن پر خودکش دھماکے میں کم از کم 24 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے۔
حکام کے مطابق دھماکہ سنیچر کی صبح ریلوے سٹیشن کے پلیٹ فارم پر اس وقت ہوا جب وہاں مسافروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
دھماکے کے بعد کوئٹہ کے سول ہسپتال، بولان میڈیکل ہسپتال اور کمبائنڈ ملٹری ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
پولیس سرجن سول ہسپتال کوئٹہ ڈاکٹر عائشہ فیض نے تصدیق کی کہ ہسپتال میں 24 لاشیں لائی گئی ہیں۔
ایس ایچ او ریلوے پولیس نے بتایا کہ دھماکے کے وقت چمن پسنجر ٹرین پلیٹ فارم پر موجود تھی جبکہ کراچی جانے والی بولان میل اور راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس کے متعدد مسافر بھی پلیٹ فارم پر انتظار میں کھڑے تھے۔
ریلوے پولیس کوئٹہ کے ایس ایچ او ثنااللہ نےعرب خبررساںادارے کو بتایا کہ دھماکے میں کم از کم 24 افراد اور 53 زخمی ہوئے ہیں۔
ایس ایچ او کے مطابق ’نشانہ بننے والے افراد میں سویلین مسافروں کے ساتھ ساتھ سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی نشانہ بنے ہیں جو چھٹیوں پر اپنے آبائی علاقوں کو جانا چاہتے تھے۔
دھماکہ اتنا شدید تھا کہ پلیٹ فارم کی لوہے کی چھت ہی اڑ گئی۔ ریلوے سٹیشن کی عمارت کو بھی جزوی نقصان پہنچا ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ نے بتایا کہ مسافروں کے رش کی وجہ سے زیادہ جانی نقصان ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی طور پر ہمیں لگتا تھا کہ دھماکہ خیز مواد کسی سامان میں رکھا گیا تھا لیکن اب ہمیں ایسا لگ رہا ہے کہ یہ خودکش حملہ تھا۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر شواہد جمع کرکے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے بھی یہ بتایا ہے کہ ابتدائی شواہد سے دھماکہ خودکش معلوم لگ رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دھماکے کا ہدف مسافر ہی تھے اور وہی اس میں نشانہ بنے ہیں۔
ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا تھا کہ ریلوے سٹیشن کی سکیورٹی کی ذمہ داری ریلوے پولیس کے پاس ہوتی ہے۔ ان کے بقول کوئٹہ اور صوبے کے مخصوص حالات میں عمومی خطرات موجود تھے لیکن خاص ریلوے سٹیشن کو نشانہ بنانے سے متعلق حکومت کے پاس کوئی تھریٹ الرٹ نہیں تھا۔
دھماکے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ اس کے خودکش سکواڈ مجید بریگیڈ نے کیا۔