توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخی کی درخواست مسترد کردی۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے جانب سے وکیل قیصر امام، بیرسٹر گوہر اور علی بخاری نے وارنٹ منسوخی کی درخواست ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں دائر کی تھی۔
وکیل قیصر امام نے مؤقف دیا کہ پرائیویٹ کمپلینٹ میں وارنٹ جاری کرنے سے کسی حد تک روکا گیا ہے لہٰذا عدالت عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرے۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیے کہ 28 فروری کو صبح ہی عمران خان کے وکلا نے کہہ دیا تھا کہ وہ نہیں آئیں گے۔
علی بخاری نے کہا کہ عمران خان زمان پارک میں موجود ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ انہیں عدالت پیش ہونے کا کوئی راستہ بتایاجائے، عمران خان نے ہمیشہ عدلیہ کے فیصلوں پر عمل درآمد کیا۔
قیصر امام نے کہا کہ عمران خان کے خلاف پرائیویٹ کمپلینٹ ہے جو الیکشن ایکٹ کے تحت درج کی گئی، ماضی میں پرائیویٹ کمپلینٹ میں متعدد بار ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے گئے، اگر عمران خان عدالت پیش ہونے پر رضامندی ظاہر کریں تو پولیس انہیں گرفتار نہیں کرسکتی۔
جج نے ریمارکس دیے کہ آپ اسلام آباد ہائی کورٹ سے بھی وارنٹ منسوخی کے معاملے پر رجوع کرسکتے تھے، اس پر قیصرامام نے کہا کہ سیشن عدالت سے ہی عمران خان کے وارنٹ منسوخی کے لیے رجوع کرنا چاہتے تھے، سیشن عدالت کی قانونی حیثیت کے حوالے سے ہائی کورٹ میں اپیل دائر نہیں کرنا چاہتے۔
عدالت نے عمران خان کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، بعدازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی جانب سے وارنٹ منسوخی کی درخواست مسترد کردی۔
محفوظ فیصلے سناتے ہوئے عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو برقرار رکھا ہے۔