کوئٹہ:پشتونخواملی عوامی پارٹی کی مرکزی کمیٹی نے پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی کی جانب سے مرکزی وصوبائی ایگزیکٹوز اور مرکزی کمیٹی کے اراکین کے اخراج کے فیصلے کومسترد کرتے ہوئے 27سے28دسمبر کو مرکزی قومی کانگریس کے انعقاد کااعلان کیا ہے۔
پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل مختیار خان یوسف زئی نے مرکزی کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دی۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ رضا محمدرضا،عبیداللہ جان بابت، یوسف خان کاکڑ،عیسیٰ روشان ،نصراللہ زیرے ،خوشحال خان کاکڑودیگر مرکزی ،صوبائی وضلعی عہدیداران موجود تھے ۔
مختیار خان یوسف زئی نے کہاکہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کا دو روزہ مرکزی کمیٹی کااجلاس کچلاک میں یوسف خان کاکڑ کی رہائش گاہ پر 23اور24نومبر کو منعقد ہوا جس کی صدارت انہوں نے کی ۔اجلاس میں مرکزی کمیٹی کے ارکان کی واضح اکثریت نے شرکت کی ۔
انہوں نے کہاکہ اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے جس کے مطابق پارٹی کے مرکزی ایگزیکٹو ،صوبائی ایگزیکٹو اور مرکزی کمیٹی کے اراکین کی پارٹی سے اخراج کے حوالے سے پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی کے اقدامات غیر آئینی اور پارٹی کی تنظیمی اصولوں کے سراسر منافی قراردیتے ہوئے انھیں مسترد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ پارٹی کی 10سالہ تنظیمی اور نظریاتی بحران کے مکمل خاتمے اور پارٹی کے تمام رہنماءاداروں کی از سر نو تشکیل دینے وپارٹی کو اپنے منشور وآئین کے بنیادی اصولوں کے مطابق فعال بنانے اور پشتونخوا وطن کے تمام عوام کی نمائندہ قومی سیاسی جمہوری اور مترقی انقلابی پارٹی کی حیثیت سے منظم کرنے کیلئے 27سے 28دسمبر2022ءتک کوئٹہ میں پارٹی کی مرکزی قومی کانگریس کاانعقاد کیاجائےگا جس میں پارٹی کے مرکزی کمیٹی ،صوبائی کمیٹیوں ،ضلعی کمیٹیوں ،علاقائی کمیٹیوں اور ابتدائی یونٹوں کے ایگزیکٹو اراکین شریک ہونگے ۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی کمیٹی نے مارچ2022ءکو بنوں جرگہ میں منعقدہ تاریخی پشتون قومی جرگے کے فیصلوں کی توثیق کرتے ہوئے جرگوں کے قومی فیصلوں کو عملی بنانے کے عزم کااعادہ کیا ہے ۔
صحافیوں کے سوالات جوابات دیتے ہوئے مختیار خان یوسف زئی نے کہاکہ مرکزی کمیٹی اجلاس میں پارٹی چیئرمین کو دعوت دی تھی لیکن انہوں نے میزبان کا کردارادا کرنے کی بجائے رات کی تاریکی میں پارٹی سے اخراج کا پریس ریلیز جاری کردیا،ہم نے قومی کانگریس بلایاہے جس میں پارٹی چیئرمین سمیت سب کو دعوت دیتے ہیں ،پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی سے درخواست ہے کہ وہ کانگریس میں اپنا نقطہ نظر پیش کرے اور مندوبین کو قائل کرے ،خدا کرے کہ چیئرمین کانگریس کو قائل کرے اور وہ چیئرمین رہے ۔
انہوں نے کہاکہ 2013ءمیں کانگریس نے مرکزی کمیٹی کاانتخاب کیاتھا جس کے بعد چیئرمین دو بار مذکورہ کمیٹی کے ذریعے چیئرمین بنے جب تک نئی کمیٹی کااعلان نہیں ہوتا تو پرانی کمیٹی ہی بحال رہتی ہے جس کو کانگریس ہی ختم کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے 9اکتوبر کو چیئرمین کو خط لکھاتھا کہ مرکزی کمیٹی کااجلاس بلایاجائے تاکہ پارٹی میں پائی جانے والی آئینی ونظریاتی بحران کا حل نکالاجائے لیکن اس پر عمل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہاکہ پشتون تحفظ موومنٹ ہماری دوست تنظیم ہے اور ہم ان کے ساتھ دوستانہ روابط رکھنے کے خواہش مند ہے ،قومی کانگریس کیلئے پارٹی چیئرمین کو راضی کرنے کی کوشش کرینگے ہم خان شہید سمیت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے شہداءکے وارث ہیں یہ حق ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا اس بیرغ کے سائے تلے تمام شہداءکے مشن کوآگے بڑھائیں گے ۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ تنظیم کاآئین میں طریقہ کار موجود ہے رات کی تاریکی میں ایسے قائدین کو نکالاگیا جو کئی دہائیوں سے پارٹی سے منسلک تھے چیئرمین کی جانب سے یہ فیصلے غیر آئینی تھے ہم افغان ہے افغانستان ہمارا وطن ،پاکستان ہمارا ملک ہے ،انہوں نے کہاکہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے جنرل سیکرٹری کے اختیارات شق (س) کے تحت چیئرمین کے زیرہدایت قومی جرگہ ،مرکزی کمیٹی اور قومی ایگزیکٹو کونسل کے عمومی اجلاس طلب کرتاہے نیز خصوصی مکمل اجلاسوں کیلئے آئین میں مقرر شرائط کے پورا ہونے پر جنرل سیکرٹری چیئرمین کی منظوری کے بغیر بھی متعلقہ اداروں کا خصوصی اجلاس طلب کرسکتاہے ۔
انہوں نے کہاکہ طالبان سے متعلق موقف محمود خان اچکزئی کا ذاتی ہے پارٹی کا نہیں ہے۔