بنوں کے علاقے بکاخیل میں مقامی افراد نے بم دھماکوں اور بدامنی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سے علاقے میں قیام امن کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ احتجاج گذشتہ روز بم دھماکے کے درعمل میں کیا گیا جس میں ایک موٹر سائیکل پر نصب بم کے پھٹنے سے ایک شخص جاں بحق اور دو زخمی ہوئے تھے۔
احتجاج میں شریک بکا خیل کے رہائشی محمد نواز نے نشریاتی ادارے مشال ریڈیو کو بتایا کہ علاقے کےرہائشی عدم تحفظ کا شکارہیں جس کی وجہ سے مقامی لوگ احتجاج پر مجبور ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے یہ احتجاج کل کے واقعے کے خلاف کیا ہے ، ہمارے خطے میں دہشت گردی اور تشدد کو برداشت نہیں کیا جا سکتا، ہم امن چاہتے ہیں۔
مظاہرے میں شامل سینئر صحافی گوہر وزیر نے کہا کہ بکاخیل ایک تجارتی مرکز ہے اور وہ کسی بھی صورت میں وہاں بدامنی کو قبول نہیں کرتے۔ انہوں نے حکومت سے امن او امان سے کی صورتحال بہتر کرنے کا مطالبہ کیا ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بکا خیل میں ہونے والے تازہ دھماکے کے حوالے سے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے تاہم تاحال کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
بنوں پولیس کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نشریاتی ادارے مشال ریڈیو کوبتایا کہ بنوں، لکی مروت اور گردونواح میں امن قائم کرنے اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے لیے پولیس اور دیگر سیکیورٹی ادارے مل کر کام کر رہے ہیں،ان علاقوں میں ٹارگٹ اپریشنز جاری ہیں۔
بنوں میں بدامنی کا پہلا واقعہ جانی خیل میں 2021میں پیش آیاتھا جب ایک ویران علاقے سے چار کم عمر لڑکوں کی لاشیں ملی تھی، جس کے بعد مقامی لوگوں نے 9روز تک احتجاج کیا۔ صوبائی حکومت کے ساتھ معاہدے کے بعد دھرنے کو ختم کیا گیا.