عام شہریوں کے ملٹری کورٹس میں ٹرائلز کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

سول سوسائٹی نےعام شہریوں کے ملٹری کورٹس میں ٹرائلز کے خلاف آرٹیکل 184(3) کے تحت سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

مؤقف اختیار کیاگیا ہے کہ پٹیشن مفاد عامہ میں دائر کی گئی ہے،مثال طور پر سویلینز بشمول سیاسی رہنماؤں اور ورکرز کا آرمی ایکٹ 1952 کے تحت ٹرائل کا معاملہ انتہائی عوامی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ سویلین کا ملٹری ٹرائل یا کورٹ مارشل آئین میں فراہم کردہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

پٹیشن میں کہا گیا کہ 9 مئی کو چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 اور 10 مئی کو ملک بھر میں ہنگامہ آرائی کے واقعات ہوئےجس کے بعد پنجاب میں 21 مئی تک 3700 افراد، خیبرپختونخوا میں 27 مئی تک 2788 افراد، اسلام آباد میں 14 مئی تک 500، بلوچستان میں 15 مئی تک 86 اور کراچی میں 12مئی تک 350 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔

درخواست میں نگراں وزیر داخلہ پنجاب کا حوالہ دے کر بتایا گیا کہ صوبے میں 32 خواتین کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 21 کو رہا کردیا گیا جبکہ 9-10 مئی کے واقعات کے سلسلے میں پولیس نے 138 مقدمات درج کیے جن میں 500 خواتین کو نامزد کیا گیا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 9-10 مئی کے واقعات پر تعزیرات پاکستان اور انسداد دہشت گردی سے متعلق جرائم کے سلسلے میں پورے ملک میں مقدمات درج کیے گئے تاہم ان ایف آئی آرز میں پاکستان آرمی ایکٹ، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت جرائم کا ذکر نہ ہونے کے باوجود فوج کے کمانڈنگ افسران نے گرفتار ملزمان کی تحویل کی درخواست کی۔

درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ کورٹ مارشل یا فوجی عدالت سویلینز کا بہت محدود مواقع پر اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ذکر کردہ جرائم پر ہی ٹرائل کرسکتی ہے۔

درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ آرٹیکل 245 کے نفاذ کے آئین کے آرٹیکل 10، 14، 15 اور 19 پر براہِ راست اثرات ہیں، گرفتار تمام ملزمان کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ فوجی عدالتوں میں سویلین کے مقدمات چلانے کے عمل کو غیر آئینی قرار دے، اور فوجی عدالتوں میں سویلینز کے مقدمات چلانے کے لیے گائیڈ لائنز بننے تک ٹرائل روکنے کا حکم دیا جائے۔

درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ جب تک ملٹری کورٹس میں فیئر ٹرائل اور کسی آزاد عدالت میں اپیل کا حق دینے کے لیے قانون سازی نہیں ہو جاتی فوجی عدالتوں میں کارروائی روکنے کا حکم دیا جائے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ منصفانہ ٹرائل کے اصول کے تحت فوجی عدالتوں میں چلائے جانے والے مقدمات فوجداری عدالتوں میں بھیجنے کے حکم دیا جائے اور وفاقی حکومت کو ہمیشہ کے لیے سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائلز سے روکنے کا حکم جاری کیا جائے۔

استدعا کی گئی کہ عدالت آرٹیکل 245 کے تحت وفاق، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں فوج طلب کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے اور فوج طلب کرنے کا نوٹیفکیشن اور دیگر متعلقہ دستاویزات پبلک کرنے کا حکم جاری کرے۔

درخواست گزاروں نے مزید استدعا کی کہ احاطہ عدالت سے خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے سیاسی ورکرز کی گرفتاریوں کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔

درخواست میں وفاقی حکومت، وزات قانون و انصاف، وزارت داخلہ، وزارت دفاع، حکومت پنجاب، حکومت خیبرپختونخوا اور حکومت بلوچستان کو فریق بنایا گیا ہے۔