ضلع خیبر کے سرحدی علاقے وادی تیراہ کے مختلف علاقوں سے عسکریت پسندوں کے خلاف ممکنہ اپریشن کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے قبائل شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
مقامی زرائع کا کہنا ہے کہ وادی تیراہ کے علاقوں غلام علی، خاپور، کنڈاو کلے، دروٹہ، جڑوبی، درے نغارے، دوا خولے، باغ یارام اور سنڈاپال کے 324 خاندان نقل مکانی کرچکے ہیں۔
متاثرہ خاندان باڑہ اور اپر باڑہ کے علاقوں میں رہائش پذیر ہوئے ہیں جہاں انکو سخت مشکلات اور تکالیف کا سامنا ہے اورخواتین اور بچے کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
خبررساں ادارے ٹی این این کے مطابق ضلعی انتظامیہ اور پی ڈی ایم اے کا موقف جاننے اور متاثرین کو درپیش مسائل اور مشکلات کےمتعلق رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے کوئی موقف نہیں دیا۔
نقل مکانی کرنے والے قبائل کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے نوٹس دیکر کہا کہ اپنے علاقے خالی کرکے دوسرے علاقوں میں چلے جائیں کیونکہ فورسز ان علاقوں میں عسکریت پسندوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا ارادہ رکھتی ہے۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے علاقوں سےنکل کر باڑہ کے بندوبستی علاقوں میں رہائش پذیر ہوگئےہیں جہاں سردی کے موسم میں انکی خواتین اور بچے کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے ان کے لیے کوئی انتظام اور سہولت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم پہاڑی علاقوں کے رہائشی ہیں ہماری روزی روٹی سالہاسال مال مویشی پالنے اور کھیتی باڑی کرنے پر منحصر ہے، نقل مکانی سے ہماری تیار فصلیں اور پالتو جانور بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
نقل مکانی کرنے والے خلیل خان نامی سوشل ایکٹویسٹ نے حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین کو فوری طور پر تمام بنیادی انسانی ضروریات اور سہولیات کی فراہمی یقینی بناکرہمارے علاقوں کو جلد از جلد کلیئر کرکے ہمیں واپس جانے کی اجازت دی جائے۔