پاکستان نے افغانستان کی عبوری حکومت کے اسلام آباد میں تعینات ناظم الامور کو طلب کرکے ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والے حملے پر شدید احتجاج ریکارڈ کرتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف کاروائی کامطالبہ کیا ہے.
دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ’سیکریٹری خارجہ نے افغانستان کی عبوری حکومت کے ناظم الامور کو طلب کیا اور پاکستان کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر کیے گئے دہشت گرد حملے کے تناظر میں احتجاجی مراسلہ حوالے کیا۔
ترجمان دفترخارجہ نے بتایاکہ درابن میں سکیورٹی فورسز پر حملے کی ذمہ داری تحریک جہاد پاکستان نے قبول کی اور یہ دہشت گرد گروپ کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے وابستہ ہے۔
دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغان ناظم الامور سے افغانستان کی عبوری حکومت کو پیغام دینے کو کہا ہے کہ وہ ’حالیہ حملے کی تحقیقات کریں اور اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کریں۔
پاکستان نے افغانستان میں موجود طالبان حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’اس دہشت گرد حملے کی عوامی انداز میں اعلیٰ سطح پر مذمت کریں اور تمام دہشت گرد گروہوں، ان کی قیادت اور پناہ گاہوں کے خلاف ایسی کارروائیاں کریں جن کی تصدیق بھی کی جا سکے۔
پاکستانی حکومت کی جانب سے افغانستان کی عبوری حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ’اس حملے میں ملوث افراد اور ٹی ٹی پی کی قیادت کو گرفتار کرکے پاکستانی حکومت کے حوالے کرے۔
خیال رہے کہ منگل کی صبح ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں 23 جوان جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ منگل کی علی الصبح چھ دہشت گردوں نے درابن کے علاقے میں سکیورٹی فورسز کی پوسٹ پر حملہ کیا۔
بیان کے مطابق اس واقعے میں 23 اہلکار جان سے گئے جبکہ تمام چھ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق 11 اور 12 دسمبر کی درمیانی شب ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردوں کے خلاف متعدد آپریشن کیے گئے جس میں کُل 27 دہشت گرد مارے گئے۔