پشتون تحفظ موومنٹ(پی ٹی ایم)نے تحریک کے شمالی وزیرستان کے کوارڈینٹر عیدالرحمن وزیرسمیت 4 ممبران کی سیدگئی چیک پوسٹ پر سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مبینہ گرفتاری کےخلاف میرعلی میں احتجاجی دھرنا شروع کردیاہے۔
پی ٹی ایم کےرہنما عالمزیب محسود کے مطابق علاقائی مشران اور انتظامیہ نےجے او سی کے ساتھ مذاکرات کےئے 24 گھنٹوںکا وقت مانگا تھا ،اب مقررہ وقت پورا ہونے پر تحریک کے کارکنان نے میرعلی چوک پر احتجاجی دھرنا شروع کردیا ہے.
عالمزیب محسود کے مطابق جب تک عید الرحمن وزیر،زاکیم وزیراور جلال وزیر کو رہا نہیں کیا جاتا یا سول انتظامیہ کو حوالہ نہیں کیا جاتا تب تک دھرنا جاری رہیگا۔
پی ٹی ایم زرائع کے مطابق 30 مئی کو سیدگئی چیک پوسٹ پرسیکیورٹی فورسز نے تحریک کے شمالی وزیرستان کے کوارڈینٹر عیدالرحمن کو گرفتار کیااور 31 مئی کو جب پی ٹی ایم کے مرکزی کمیٹی کےرکن زاکیم وزیر اپنے ساتھی جلال وزیر اور فرمان وزیرکےہمراہ عیدالرحمن وزیرکی رہائی کےلئے منعقدہ ایک میٹنگ کےلئے میرعلی جارہے تھے تو انھیں بھی سیدگئی چیک پوسٹ پر حراست میں لے لیا گیا ہے.
پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے بھی گذشتہ روز تحریک کے ارکان کی گرفتاری کی تصدیق کی تھی .
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں منظور پشتین کا کہنا تھاکہ امن کے حق میں اور دھشتگردی کے خلاف مسلسل جدوجہد کرنے والے PTM نارتھ وزیرستان کورڈینٹر عید الرحمن، مرکزی ممبر زاکیم خان، مرکزی کونسل ممبر جلال خان کو فوج نے سیدگی چیک پوسٹ سے اغوا کیا ہے اور تاحال اُن کی غیرقانونی تحویل میں ہے۔
اس سے قبل یکم جون کو نیشنل ڈیموکرٹیک موومنٹ کے چیئرمین اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین محسن داوڑ نے کہا تھا کہ شمالی وزیرستان میں پی ٹی ایم کے رہنما عیدالرحمن وزیرسمیت 4 افراد کو فوج نے غیر قانونی طور پر اٹھایا ہے.
ٹویٹر پر جاری بیان میں محسن داوڑ نے کہا کہ فوج کو ان کو گرفتار کرنے کا حق نہیںتھا ،فوری طور پر ان کو رہا کیا جائے.