وزیر اعلیٰ بلو چستان میر عبد القدوس بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان کے وسائل پر کسی کو عیاشی نہیں کرنے دیں گے ،ہم بین الصوبائی ہم آہنگی اور بھائی چارے پر یقین رکھتے ہیں اگر ہمیں ہمارا حق نہیں ملتا تو پھر ایسے بھائی چارے کا کیا فائدہ.
میڈیا رپورٹس کے مطابق کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھاکہ سردیوں میں گیس نہیں ملتی فصلوں کے سیزن اور گرمیوں میں بجلی نہیں ملتی، اگر ہمارے موقف کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا تو پھر ہم آئین کے مطابق قدم اٹھائیں گے۔
اس موقع پر اجلاس کو سوئی گیس لیز معاہدہ کی توسیع سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ صوبائی کابینہ نے پی پی ایل کے رویہ پر شدید تحفظات کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ نہ تو بلوچستان کو پوری گیس فراہم کی جارہی ہے اور نہ ہی پی پی ایل کے زمہ اربوں روپے کے واجبات کی ادائیگی ہو رہی ہے ۔
صوبائی کا بینہ نے پی پی ایل سے واجبات کی وصولی کے لئے آئین اور قانون کے مطابق تمام زرائع بروئے کار لانے کےلئے صوبائی وزراءسید احسان شاہ ،زمرک خان اچکزئی، صوبائی مشیر نوابزادہ گہرام خان بگٹی اور پارلیمانی سیکریٹری توانائی میر عمر خان جمالی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیدی، کمیٹی وزیراعظم اور پی پی ایل حکام سے ملاقات کریگی۔
اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے وزیر اعلیٰ بلو چستان میر عبد القدوس بزنجو نے کہا ہے کہ پی پی ایل کا رویہ نا قابل برداشت ہے آئین و قانون کے مطابق اپنا حق حاصل کر کے رہیں گے، کسی کے غلام نہیں اپنے وسائل پر مکمل حق حاکمیت رکھتے ہیں، کمپنیاں 75 سالوں سے بلوچستان کا استحصال کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے وسائل پر کسی کو عیاشی نہیں کرنے دیں گے قدرتی گیس بلوچستان کی آمدنی کا سب سے بڑا زریعہ ہے گیس بند کرنے کا اختیار رکھنے کے باوجود اس حد تک جانا نہیں چاہتے۔انہوں نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ جس صوبے کے قدرتی وسائل ہونگے ان پر پہلا حق اس صوبے کا ہوگا.
1954 سے گیس کی پیداوار شروع ہونے سے اب تک ہمیں ہمارا حق نہیں دیا گیاسردیوں میں گیس نہیں ملتی فصلوں کے سیزن اور گرمیوں میں بجلی نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ کیا بلوچستان وفاق کی اکائی نہیں ،پی پی ایل کے ذمہ 30 ارب روپے کے طے شدہ واجبات ہیں جس میں کوئی ابہام نہیں ،ہم بین الصوبائی ہم آہنگی اور بھائی چارے پر یقین رکھتے ہیں،اگر ہمیں ہمارہ حق نہیں ملتا تو پھر ایسے بھائی چارے کا کیا فائدہ۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہمارے موقف کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا تو پھر ہم آئین کے مطابق قدم اٹھائیں گے بلوچستان کے ساتھ سوتیلا سلوک بند کیا جائے۔
دریں اثناصوبائی کابینہ کے اجلاس میں 63نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا،کابینہ نے اہم نوعیت کے بیشتر اہم فیصلوں کی منظوری دے دی ۔
کابینہ نے پشین گنج آتشزدگی کے متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی، تیسرے نظر ثانی کوئٹہ سیف سٹی پروجیکٹ، حکومت بلوچستان کی نظر ثانی شدہ اشتہارات پالیسی 2023 کی منظوری دیدی۔
اجلاس میں سیکرٹری اطلاعات حمزہ شفقات نے ایجنڈہ پیش کیا، نظر ثانی شدہ پالیسی میں 2013 کی اشتہارات پالیسی میں چند ترامیم کی گئی ہیں ،پالیسی کے تحت اشتہارات اخبارات سمیت ٹی وی اور ڈیجیٹل میڈیا کو بھی جا ری کئے جا سکیں گے۔
اجلاس میں قومی نصاب کے فیز 1 گریڈVi – VIII پر عملدرآمد سے متعلق کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ،کابینہ نے کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ دو ماہ کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت کی، کابینہ نے اعلیٰ تکنیکی تعلیم کو لازمی سروس قرار دینے ،بلوچستان ہیلتھ کارڈ پروگرام کو لانچ کرنے اور اس پر عملدرآمد ،صحت کارڈ ایک سال کی بجائے تین سال کے لئے جاری کرنے کی منظوری دیدی.
کابینہ نے بلوچستان ڈرگز اور تھریپیوٹک گڈز رولز 2021 میں ترمیم ،حکومت بلوچستان کے کمیونٹی لیڈ لوکل گورنمنٹ گورننس (CLLG) پالیسی کی منطوری دیدی، مذکورہ پالیسی کی منظوری سے ڈونر ایجنسیوں کے تعاون سے چلنے والے کمیونٹی بیسڈ منصوبوں میں حکومت کی کوارڈینیشن بھی شامل ہوگی ۔
کابینہ نے فیڈرل لیویز کے شہداءکے لیے معاوضتی ( کمپنسیشن)پالیسی ، ضلع کیچ اور آواران کے انٹرن اساتذہ کی مستقلی کی بھی منظوری دے دی، مستقل ہونے والے اساتذہ اپنے متعلقہ اضلاع میں ہی ڈیوٹیاں سرانجام دیں گے۔
کابینہ نے ڈیرہ مراد جمالی ٹاؤن کے مکینوں کو 5050 ایکڑ اراضی پر مالکانہ حقوق ، آئینی ترمیمی بل 2022 کے آرٹیکل 160 میں ترمیم کی توثیق کی بھی منظوری دیدی، اس آئینی ترمیمی بل کے تحت کسی بھی صوبے کا این ایف سی ایوارڈ کا شئیر گزشتہ سال سے کم نہیں ہوگا۔
کابینہ نے آئینی ترمیمی بل 2022 آرٹیکل 218 215 اور 228 کی توثیق بھی کردی ،اس آئینی ترمیمی بل سے خواتین کی نمائندگی میں اضافہ ہوگا،الیکشن کمیشن میں تمام صوبوں سے ایک ایک خاتون کی بطور رکن نمائندگی ہوگی، آئینی ترمیمی بل سے نظریاتی کونسل میں بھی دو خواتین شامل ہوسکیں گی۔
کابینہ نے بلوچستان لوکل کونسلز (اکاؤنٹس) رولز 2022 بلوچستان لوکل کونسلز( بجٹ) رولز 2022 اور بلوچستان لوکل کونسلز (مالی انتقال) رولز 2022 کی منظوری دے دی۔
کابینہ نے محکمہ تعلقات عامہ میں کانفرنس ہال کی تعمیر اور ملحقہ سہولیات ، ضلع کوئٹہ کی 170 واٹر نجی سپلائی سکیموں کو واسا کی تحویل میں دینے کی منظوری دے دی، ایسی واٹر سپلائی اسکیمات جو کمیونٹی نہیں چلا سکتی اسے حکومت اپنی تحویل میں لے گی۔
کابینہ نے گوادر، خاران، قلعہ سیف اللہ اور زیارت کے ڈی ایچ کیو ہسپتالوں کو اپ گریڈ کر کے ٹیچنگ ہسپتال کا درجہ دینے ، دوران سروس فوت ہونے والے سرکاری ملازمین کے بچوں کے ملازمت کے کوٹہ کی بحالی کی منظوری دے دی، اس کوٹہ سے متعلق کابینہ نے گزشتہ کابینہ کے اجلاس میں کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ بھی کیا تھا
کابینہ نے ترقیاتی اسکیموں کے ریٹ روائز سے متعلق معاملات کے حل کے لئے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔
کابینہ نے کوئٹہ میں کرکٹ اکیڈمی کے قیام اور اسے شاہد آفریدی کرکٹ اکیڈمی کے ذریعے فعال کرنے کی منظوری دیدی،کیڈمی کے قیام سے صوبہ کے نوجوانوں کو اپنا ٹیلنٹ مزید نکھارنے کا موقع ملے گا۔
کابینہ نے کیو ایم سی کے مسیحی ملازمین کو ایسٹر سے قبل اور مسلمان ملازمین کو عید سے قبل تنخواہوں کی ادائیگی کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ کابینہ کے تمام فیصلوں کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں دو لاکھ ٹریکٹر گھنٹوں کی عدم فراہمی پر برہمی کا اظہارکیا ۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ ایک مقدس فورم ہے یہاں کے تمام فیصلوں پر من و عن عمل درآمد ہونا چاہیے ،کابینہ کے تمام فیصلے صوبہ اور عوام کے وسیع تر مفاد میں کیے جاتے ہیں ہم اپنے تمام فیصلوں میں عوامی مفاد مقدم رکھتے ہیں۔