حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں نے کہاہے کہ نگران وزیر اعظم کے لیے ابھی تک کوئی نام شارٹ لسٹ نہیں ہواہے.
غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں احسن اقبال اور فیصل کریم کنڈی نے نگران وزیر اعظم کے عہدے کے لیے کسی بھی نام کو حتمی شکل دینے کی تردید کی۔
احسن اقبال نے کہا کہ ابھی تک کسی نام کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے تصدیق کی کہ ان کی پارٹی کے ساتھ ابھی تک کوئی نام شیئر نہیں کیا گیا ہے اور اس معاملے پر غور کرنے کے لیے دونوں جماعتوں کی کمیٹیاں اگلے ہفتے ملاقات کریں گی۔
فیصل کریم کنڈی نے بتایا کہ امید ہے کہ ہماری کمیٹی پیر کو مسلم لیگ ن کی کمیٹی سے ملاقات کرے گی تاکہ ممکنہ ناموں پر بات چیت کی جا سکے۔
یادرہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ اتحادی حکومت کی مدت 12 اگست کو پوری ہو رہی ہے جب کہ اکتوبر میں اگلے عام انتخابات شیڈول ہیں۔
آئین کے مطابق نگران وزیراعظم کا تقرر صدر، وزیراعظم اور سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے کرتے ہیں۔
قانون میں یہ بھی درج ہے کہ اگر قومی اسمبلی کی مدت ختم ہونے پر اسے تحلیل کر دیا جاتا ہے تو اس کے 60 دن سے کم عرصے میں عام انتخابات کرائے جائیں اور اگر اسمبلی اپنی مدت سے پہلے ہی تحلیل ہو جائے تو تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کرائے جائیں گے۔