9 مئی کے واقعات سے متعلق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف کیس میں سپریم کورٹ نے 3 اگست کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جس کے مطابق عدالتی حکم کے بغیر فوجی عدالتوں میں کسی سویلین کا ٹرائل نہیں ہو گا.
سپریم کورٹ کے 2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ کے مطابق اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ عدالت کے حکم کے بغیر کسی سویلین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل نہیں ہو گا، جس پر عدالت کو اٹارنی جنرل کی اس یقین دہانی پر مکمل اعتماد ہے۔
حکم نامے میں بتایا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل کسی سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع کرنے سے پہلے عدالت کو آگاہ کریں گے جبکہ سپریم کورٹ فریقین کو سننے کے بعد مناسب آرڈر جاری کرے گی، کیس کی اگلی سماعت بینچ کی دستیابی پر مقرر کی جائے گی۔
واضح رہے کہ حکومت نے9 مئی کے واقعات کے بعد فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف مقدمات ملٹری کورٹ میں چلانے کا فیصلہ کیا تھا اور متعدد افراد کے مقدمات فوجی عدالت میں بھجوائے جاچکے ہیں۔
اس سے قبل آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی سربراہی میں ہونے والی فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے دوران اس عزم کا اظہارکیا گیا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد اوران کے سہولت کاروں اور ماسٹرمائنڈز کو کٹہرے میں لایا جائے گا۔
خیال رہے کہ سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ، سینیئر وکیل اعتزاز احسن، کرامت علی اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کر رکھی ہیں ،درخواست گزاروں نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کر رکھی ہے۔