پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) میں شامل جماعت نیشنل پارٹی کے سینیٹر طاہر بزنجو کہتے ہیں کہ غیر فعال اسمبلی سے سینکڑوں بل پاس کروائے تو لوگ ہنس رہے تھے، بلوں کی منظوری میں مال بنایا گیا، یہ سب کچھ کوئی اکیلا تو نہیں کرسکتا تھا، اس لیے بہت سارے لوگ ملے ہوئے تھے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں سینیٹر طاہر بزنجو نےکہا کہ پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے لیے بڑی تعداد میں بلوں کی میں نےبھرپورمخالفت کی، میں نے کہا پہلے ایچ ای سی اس کی منظوری دے پھر بلز کو پارلیمنٹ میں لائیں لیکن بدقسمتی سے منٹوں اور سیکنڈز میں بلز پاس ہوتے رہے اور ہم 2 سینیٹرزبے بس تھے، کئی ایسے بلز ہوتے تھے جو ایجنڈے میں نہیں ہوتے تھے لیکن سپلمنٹری لے آتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آئین صرف کاغذ پر نظر آتا ہے اور اگرایسا نہ ہوتا تو چیزیں مختلف ہوتیں، اس بھیڑمیں رک رک کرچلنے والی لاغر جمہوریت مزید کمزور ہوچکی ہے، خداراجتنی جلدی ہوسکےالیکشن کی تاریخ دیں، ماضی کی نسبت شفاف بھی ہوں اور اگر انتخابات متنازع ہوئے تو سیاسی بحران مزید گہرا ہوتا جائے گا کیوں کہ سیاسی استحکام کے لیے صاف وشفاف انتخابات کا انعقاد ضروری ہے، اتحادی حکومت کو بھی کہتا رہا سبق سیکھیں اور انتقامی سیاست ترک کردیں لیکن ایسا نہ ہوا، میں نے 2 بار اس وقت کے وزیراعظم شہبازشریف سے یہ بھی کہا کہ آپ کی کابینہ بہت بڑی ہے، اتنی بڑی کابینہ کی کیا ضرورت ہے۔