اسلام آباد :نیشنل ڈیمورکریٹک مومنٹ کے چیئرمین اور شمالی وزیرستان سے ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا ہے کہ آپ نے اپنے کیسز پہلے ہفتے میں ختم کردیئے ،اپنا نام تو پہلے ہفتے میں ای سی ایل سے نکلوا دیا ،علی وزیرابھی تک جیل میں پڑا ہوا ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ 27نومبر کی صبح اسلام آباد ائیرپورٹ سے میر ی قازقستان کےلئےفلائٹ تھی،ہرات سیکیورٹی ڈائیلاگ کی انتظامیہ نے مجھے مدعو کیا تھا جس میں شرکت کےلئے مجھے جانا تھا ،بغیر وجہ بتائے مجھے ائیرپورٹ پر روک دیا گیا ،صرف یہ بتا رہے تھے کہ ہمیں اوپر سے آرڈر ہے،شاید کسی حوالدنے انھیں کال کی ہو۔
انہوں نے کہا کہ 17اکتوبر 2002کو وفاقی کابینہ کے حکم سے میرا نام ای سی ایل سے نکالا گیا تھا لیکن 27اکتوبر کو جب میں ائیرپورٹ جاتا ہوں تو مجھے جانے سے روکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر فریاد کروں گا تو کون سنے گا ،عدم اعتماد کو اس لئے سپورٹ نہیں کیا تھاکہ مراعت کےلئے ہماری سیاست تھی یا اختیارات کےلئے ہماری سیاست تھی ،عمران خان اس سے زیادہ ہمیں دے رہاتھا ، عدم اعتماد کو اس لئے سپورٹ کیا کہ عمران خان نے عوامی طاقت کو پیروں تلے روندڈالا تھا ۔عدم اعتما د کو اسلئے سپورٹ نہیں کیا تھا کہ یہ جو حکومت آئے گی وہ عمران خا ن کے کرتوتوں کی نقل کرے گی ۔ کیا حکومتیں اس طرح چلتی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ میں نے یہ گلا کیا ہی نہیں کہ آپ نے اپنے کیسز پہلے ہفتے میں ختم کردیئے ،اپنا نام تو پہلے ہفتے میں ای سی ایل سے نکلوا دیا ،علی وزیرابھی تک جیل میں پڑا ہوا ہے،گلالئی اسماعیل کے والدین ابھی تک عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں ۔
اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کی رہنما اور وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا کہ اس معاملے سے قابل احترام ممبر کا استحقاق مجروح ہوا،میری سپورٹ محسن داوڑ کے ساتھ ہے اس معاملے پر استحقاق کمیٹی میں بات ہونی چاہیے کہ ایسا کیوں ہوا۔
اجلاس میں جمعیت علماءاسلام کے رہنما و وفاقی وزیر مولانا عبدالشکورنے بھی محسن داوڑ کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی مذمت کی ۔سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بجھوا دیا۔