رکن قومی اسمبلی و رہنما پی ٹی ایم علی وزیر ایک بار پھر گرفتار

جنوبی وزیرستان سے ممبرقومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ(پی ٹی ایم) کے رہنما علی وزیر کو ایک دفعہ پھر شمالی وزیرستان میں گرفتار کیا گیا ہے.

علی وزیر کے ڈرائیور بادشاہ پشتین کا کہنا ہے کہ علی وزیر میرانشاہ سے رزمک جارہے تھے کہ انھیں ڈمڈیل چیک پوسٹ پر گرفتار کیا گیا۔

انہوں‌نے بتایا کہ گرفتاری کے بعد انہیں دوبارہ میرانشاہ منتقل کردیا گیاہے۔

سرکاری زرائع کے مطابق علی وزیر،منظورپشتین اور عبدالصمد سمیت پی ٹی ایم کے دیگر رہنماؤں کے خلاف شمالی وزیرستان پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے جبکہ پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کو علی وزیرکی گرفتاری کےلئے پہلے سے ہی متحرک کیاگیا تھا تاہم ابھی تک معلوم نہ ہوسکا کہ پولیس کی جانب سے ایف آئی آر میں کونسی دفعات درج ہیں اور کس الزام کےتحت ایف آئی آر کا اندراج کیا گیا ہے۔

دوسری جانب پی ٹی ایم نے منظور پشتین کی سربراہی میں میرانشاہ کینٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا شروع کرلیا ہے۔

قبل ازیں، 14 جون کو بروز منگل پشاور ہائی کورٹ نے رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما علی وزیر کی 45 دن کی حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔

جسٹس اعجاز انور اور جسٹس سید ایم عتیق شاہ پر مشتمل بنچ نے یہ حکم علی وزیر کی جانب سے دائر درخواست پر جاری کیا تھا جس میں حکومت کو ان کے خلاف درج مقدمات کی تعداد سے آگاہ کرنے اور حفاظتی ضمانت دینے کی ہدایت کی درخواست کی گئی تھی۔

علی وزیر کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ درخواست گزار کے خلاف کل 14 مقدمات درج ہیں جن میں سے اب تک وہ پانچ میں ضمانت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جبکہ دیگر مقدمات کی تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے موکل کو حفاظتی ضمانت حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صوبے کے مختلف علاقوں میں ان کے خلاف درج مقدمات کا سراغ لگایا جا سکے اور اس سلسلے میں متعلقہ عدالتوں سے رجوع کیا جا سکے۔

انہوں نے دلیل دی کہ درخواست گزار قانون ساز اور قانون کی پاسداری کرنے والا شہری ہے اور باقاعدگی سے عدالتوں میں پیش ہوتا رہا ہے۔ ‘
انہوں نے مزید کہا کہ درخواست گزار کو بھی 2 سال سے زائد عرصے تک جھوٹے الزامات میں سلاخوں کے پیچھے رکھا گیا لیکن اس کے خلاف کچھ ثابت نہیں ہو سکا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل علی وزیر کو 16 دسمبر 2020 کو پشاور سے مقامی پولیس نے سندھ پولیس کی درخواست پر کراچی کے سہراب گوٹھ تھانے میں ان کے اور پی ٹی ایم کے دیگر رہنماؤں کے خلاف درج ایف آئی آر کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔