جنوبی وزیرستان کے سیاسی وسماجی رہنما مولانا عصام الدین نے گورنرخیبرپختونخوا غلام علی کی تعیناتی پر اعتراض کرتے ہوئے جے یو آئی سے 40سالہ رفاقت ختم کااعلان کردیا ۔
ضلع ٹانک میں اپنی رہائش گاہ پر قبائلی مشران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا عصام الدین کا کہناتھا کہ موجودہ وقت میں مجھے جو دکھ پہنچا ہے اس کا میں پوری طرح اظہار نہیں کرسکتا ،آج کا دن میرے لئے بہت بھاری ہے ،میں جمعیت کو دل پر بڑا بوجھ رکھ کر چھوڑ رہاہوں ۔
انہوں نے کہا کہ جس پارٹی کی چالیس سال تک خدمت کی آج اسی کو چھوڑنے پر مجبور ہواہوں جس کی وجہ یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے خیبرپختونخو کے گورنر کو ایسے بندے کو بنادیا ہے جو میری موجودگی میں تین دفعہ کرپشن اور بدنامی کی وجہ سے مجلس سے عمومی سے نکالا گیا ہے ،مولانا نے خیبرپختونخو میں موجود جید علماءکرام کو چھوڑ کر بیٹی کے سسر کو گورنر کا عہدہ دیدیا اور اسی وجہ سے میں جمعیت علماءاسلام کی بنیادی رکنیت سے احتجاجی طور پر استعفی دے رہاہوں ۔
انہوں نے کہا کہ جو نظریہ مولانا فضل الرحمن نے ہمیں دیا تھا وہ آج خو د اپنے نظریے پر قائم نہیں ہے جس کی وجہ سے میر ی ان سے سیاسی وابستگی بس یہیں تک تھی اور مستقبل کا فیصلہ اپنے قوم کے مشران اور دوستوں کے مشورے سے کروںگا۔
انہوں نے کہاکہ جے یوآئی کےلئے جن علماءکرام کے باپ دادا نے قربانیاں دی ہیں خاص کر ڈیرہ اسماعیل خان کے علمی گھرانے جن میں مولانا علاﺅالدین ،مولانا عبدالقدوس اور مولانا عبدالکریم کے خاندانوں کو مولانا فضل الرحمن نے سیاست تو نکال ہی دیا حتی کہ ان کے خاندان کے نام ہی ختم کرنے کی کوشش کی ۔ٹانک میں مولانا قاضی عبداللہ ،مولانا عبدالحق اور مولانا فتح خان اور مولانا عبدالروف جن کی جماعت کےلئے بڑی قربانیاں ہیں ان کو مولانا فضل الرحمن پوچھتے ہی نہیں بلکہ ان کی ناکامی اور ان کو بے عزتی کی کوشش کررہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ میرے استعفی کی وجہ موروثی سیاست ہے کیونکہ خیبرپختونخو امیں جماعت مولانا فضل الرحمن کی ذاتی جماعت بن گئی ہے، ڈیرہ اسماعیل خان میں ان کی بلادستی ہے ،بنوں میں اکرم درانی کی بالادستی ہے جبکہ وسطی اضلاع میں غلام علی کی بالادستی ہے۔
انہوں نے کہا کہ علماءکرام سے اپیل ہے کہ وہ آئیں اور اپنا اختیار خود اپنے ہاتھ میں لے لیںکیونکہ آج جے یوآئی سرمایہ داروں کے ہاتھو ں میں چلا گیا ہے،میں اس د ن استعفی دینے والا تھا جب جنوبی وزیرستان میں بلدیاتی انتخابات کے دوران میئر کے ٹکٹ علماءکرام کی جگہ سرمایہ داروں کو دے دیئے گئے تھے ۔