جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہےاسمبلیاں بھی ان کےمطابق ہوں اورلوگ بھی۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ 2018 میں بھی کہتے تھے دھاندلی ہوئی آج بھی کہہ رہے ہیں دھاندلی ہوئی، آنے والے دنوں میں بتاؤں گا سسٹم کے اندر رہنے والے روئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ساری زندگی الیکشن لڑے ہیں داڑھی الیکشن میں سفید ہوئی ہے،1965 کا الیکشن مجھے یاد ہے، 1970 کے الیکشن میں والد صاحب کے لیے مہم چلائی تھی۔
سربراہ جے یوآئی کا کہنا تھاکہ الیکشن مہم میں عوام کوپتہ چل جاتا ہےکون جیت رہااورکون ہاررہاہے ، اگر پی ٹی آئی جیتی ہے تو ان کو حکومت دیں، اگر ان کی مداخلت ہے تو آئندہ الیکشن کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ہمارا پارلیمانی نظام جاری رہے گا۔
ان کا کہناتھاکہ آئی ایف ایم کا رویہ ہمارے ساتھ بہتر نہیں ہے، باہر کے اداروں کو مداخلت کی دعوت نہیں دینی چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ اصولی فیصلہ کیا کہ صدر کے انتخاب میں ووٹ نہیں ڈالیں گے جبکہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں وزیراعلی اور اپوزیشن لیڈر کے انتخاب میں لا تعلق رہیں گے۔
پی ٹی آئی وفد سے ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی وفد آیا ہم نے روایات کے مطابق انہیں عزت دی، کوئی ہمارے تحفظات دور کرنے میں سنجیدہ ہو تو سیاست میں مذاکرات ہوتے ہیں.
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے وقت بھی کہاں تھا کہ مقابلہ کا مزہ نہیں آ رہا، ہم خود قید گزار چکے ہیں سیاسی لوگ جیل جاتے ہیں، میں کسی سیاست دان کی قید میں رہنے پر خوش نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھاکہ ہر پولنگ اسٹیشن پر الگ طریقہ سے دھاندلی ہوئی، ہمیں کہا جارہاہے کہ عوام میں جانے سے خطرہ ہے، الیکشن جب گزر گئے تو اس کے بعد تھریٹ نہیں ہے، اپنے حق کا اندازہ ہے کہ کس حد تک کامیابی ہوسکتی ہے۔