خیبرپختونخوا میں کانگو وائرس کی وجہ سے کم از کم دو افراد جاںبحق ہوگئے ہیں جبکہ 4 زیر علاج ہیں.
وزارت صحت کے ایک اہلکار ڈاکٹر ارشاد روغانی نے 22 جولائی کو غیرملکی نشریاتی ا دارےمشال ریڈیو کو بتایا کہ یہ تمام افراد عید کے بعد کانگو سے متاثر ہوئے تھے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس عید کے بعد کل چھ مریض لائے گئے، جن میں سے ایک صحت یاب ہو گیا، دو کی موت ہو گئی اور تین دیگر حیات آباد میڈیکل کمپلیکس، خیبر ٹیچنگ ہسپتال اور سول ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کانگو وائرس سے متاثرہ افراد کو اسپتال کے خصوصی شعبے میں رکھا جائے، جہاں مریضوں کو الگ تھلگ یا قرنطینہ کرنے کا انتظام ہو۔
حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے ترجمان اول خان نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے پاس ایسے مریضوں کو علیحدہ کمروں میں رکھنے کی سہولت موجود ہے۔
محکمہ صحت کے حکام کے مطابق خون چوسنے والا چھوٹا کیڑا (جسے ’ٹک‘ بھی کہا جاتا ہے) اگر کسی جانور کو کاٹ لے تو جانور کانگو وائرس کا شکار ہوجاتا ہے اور پھر اگر کسی بیمار جانور کا خون یا گوشت انسانی جسم کے کسی زخمی حصے کو لگ جائے تو یہ وائرس اس میں پھیل جائے گا۔ اس مرض میں انسان کو تیز بخار، چکر آنا، پٹھوں، کمر اور آنکھ میں درد ہوتا ہے .
دوسری جانب خیبرپختونخوا لائیو سٹاک ایڈمنسٹریشن کے شعبہ ویکسی نیشن کے سربراہ ڈاکٹر محمد سجاد کا کہنا ہے کہ دیگر سالوں کی نسبت اس سال انہوں نے عید سے ایک ماہ قبل منڈیوں اور صوبوں میںداخل ہونے والے جانوروں پر کانگو کی بیماری سے بچاؤ کے لیے دوا چھڑکائی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ ایسا اس لیے کر رہے ہیں تاکہ جانوروں اور انسانوں دونوں کو کانگو کی بیماری سے صحت مند رکھا جا سکے۔
ان کے مطابق، ان کا عملہ خیبر، اورکزئی، شمالی اور جنوبی وزیرستان اور باجوڑ میں موجود ہے، جو کانگو جانوروں کے خلاف سائپر میتھرین ادویات کا چھڑکاؤ کر رہے ہیں۔