خیبرپختونخوا میں تعلیمی اصلاحات، ایڈہاک لیکچررز کی بھرتی ختم

خیبرپختونخوا حکومت نے تعلیمی شعبے میں اہم اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ تمام لیکچررز کی بھرتی پبلک سروس کمیشن (PSC) کے ذریعے کی جائے گی اور ایڈہاک بنیادوں پر بھرتی ختم کر دی جائے گی۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہائر ایجوکیشن، آرکائیوز اور لائبریریز ڈیپارٹمنٹ کا اجلاس پیر کو صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا، جس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین اور رکن صوبائی اسمبلی انور خان نے کی۔

اجلاس میں کمیٹی کے دیگر اراکین عبدالمنیم، احمد کنڈی، افتخار علی مشوانی، مخدوم زادہ محمد آفتاب، محترمہ ریحانہ اسماعیل اور نثار باز محمد عارف نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر اسپیشل سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، متعلقہ عملہ، محکمہ قانون، محکمہ خزانہ اور صوبائی اسمبلی کے دیگر افسران بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں :‌شمالی وزیرستان میں22گھنٹے کی لوڈشیڈنگ

اجلاس کے دوران متعدد اہم امور زیرِ غور آئے۔ کمیٹی نے 23 اپریل 2025 کو ہونے والے پچھلے اجلاس میں دیے گئے احکامات پر محکمہ ہائر ایجوکیشن کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔

اسپیشل سیکرٹری ہائر ایجوکیشن نے آگاہ کیا کہ سابقہ فاٹا کا 2014 میں خیبرپختونخوا میں انضمام عمل میں آیا، اور سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں 112 میل اور 96 فیمیل لیکچررز کو اسمبلی سے منظور کروا کر 26 مئی 2014 سے ریگولرائز کیا جائے گا۔

کمیٹی نے محکمہ کو ہدایت کی کہ آئندہ تدریسی اسامیاں ایڈہاک بنیادوں پر نہیں بلکہ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے پُر کی جائیں۔

اجلاس میں محمد عارف زئی کے سوال پر ماموخٹکی میں واقع 1400 کنال اراضی کے معاملے پر بھی بات کی گئی، جو صوبائی حکومت نے 2008 میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے خریدی تھی اور بعد ازاں ہر سال کاشت کاری کے لیے ایک سالہ لیز پر دی جاتی رہی۔

قائمہ کمیٹی نے متفقہ فیصلہ کیا کہ اگر لیز کی مدت ختم ہو چکی ہو تو اراضی فوری طور پر سرکاری تحویل میں لی جائے، اور اس ضمن میں جامع رپورٹ 10 جنوری 2026 تک کمیٹی کے چیئرمین کو پیش کی جائے۔ کمیٹی نے مزید ہدایت کی کہ اراضی کو اسی مقصد کے لیے استعمال میں لایا جائے جس کے لیے یہ خریدی گئی تھی۔

مزید برآں، کمیٹی نے محکمہ ہائر ایجوکیشن کو ہدایات دی ہیں کہ صوبے کے دور دراز علاقوں بشمول باجوڑ، اپر چترال، اپر دیر، تخت بھائی، کرک اور دیگر اضلاع میں بی ایس میل اور فیمیل کلاسز کا اجرا کالجز اور یونیورسٹیوں میں یقینی بنایا جائے۔

کمیٹی نے ان تعلیمی اداروں میں طلبہ و طالبات کی سہولت کے لیے ٹرانسپورٹ کے مناسب انتظامات کرنے کی بھی ہدایت کی، تاکہ دور دراز علاقوں کے عوام کو بھی ترقی یافتہ اضلاع کے برابر معیاری تعلیمی سہولیات میسر آ سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں