انسداد دِہشت گردی عدالت(اے ٹی سی) اسلام آباد نے سابق ممبر قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما علی وزیر کو 6 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس نے علی وزیر کو گزشتہ روز پمز اسپتال سے گرفتار کرنے کے بعد آج انسداددِہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا ۔
علی وزیر کے متعلق تین تھانوں میں ایف آئی آر درج کئے گئے ہیں ۔
اے ٹی سی جج طاہر عباس سِپرا نے علی وزیر سے پر درج مقدمات کی سماعت کی۔
پراسیکیوٹر راجا نوید نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ علی وزیر نے پولیس اہلکار سے گن چھینی اور ایک اہلکار کی شرٹ پھاڑ دی، علی وزیر کو امن و امان کو نقصان پہنچانے کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب علی وزیر نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا کہ موٹرسائیکل سوار زحمی ہوئے، میں نے کہا اسپتال لے جاتا ہوں، مجھ پر جھوٹا الزام لگایا گیا، میں بھی حلف لوں گا، ایس ایچ او بھی حلف لیں۔
بعد ازاں انسداددِہشت گردی کی عدالت نے علی وزیر کو 8 اگست کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ علی وزیر کو گذشتہ شب وفاقی دارلحکومت کے پمز ہسپتال سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اپنی گاڑی سے ٹکرانے والے نوجوان کو علاج کیلئے لایا گیا تھا۔
علی وزیر کے ساتھ حادثے کے وقت اور پھر ہسپتال میں موجود مشرق ٹی وی سے وابستہ صحافی اللہ نور وزیر کے مطابق گذشتہ شب زیروپوائنٹ کے قریب دو موٹرسائیکلیں آپس میں ٹکرانے کے بعد ایک موٹرسائیکل علی وزیر کی گاڑی سے ٹکرائی۔
انہوں نے کہا کہ علی وزیر سے ٹکرانے والی موٹرسائیکل پر 4 افراد سوار تھے جس میں سے تین بھاگ گئے جبکہ ایک زخمی ساتھی کو وہیں پر چھوڑ دیا۔
ان کا مذید کہنا تھاکہ زخمی موٹرسائیکل سوار کو علاج معالجے کیلئے علی وزیر اپنی گاڑی میں پمز ہسپتال لے آیا جہاں پر اسلام آباد پولیس پہنچ گئی اور انھیں گرفتار کرلیا۔