پشاور،میٹرک امتحانات میں ناقص کارکردگی ، سکولوں کے سربراہان اور اساتذہ کے خلاف کاروائی

محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے میٹرک کے امتحانات میں ناقص کارکردگی دکھانے والے سکولوں کے سربراہان اور اساتذہ کے خلاف کاروائی کا آغاز کردیا ہے۔

محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع کے 150 سے زائد سکولوں کے پرنسپلز، وائس پرنسپلز اوراساتذہ کو شوکاز نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔

مراسلے کے مطابق پشاور کے اسکولوں کے مختلف کیڈرز کے 13 اساتذہ سے بھی وضاحت طلب کی گئی ہے۔ تمام اساتذہ کو سات دن کے اندر وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اعلامیہ کے مطابق تمام اساتذہ سے ایک مضمون میں فیل ہو جانے، ایک سے زائد مضمون میں یا مکمل فیل ہو جانے کی وجوہات جیسے سوالات پوچھ کر اساتذہ سے سات دن کے اندر اندر وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سکولز آفیسرز ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر سمیع اللہ خلیل نے خبر رساں ادارے ٹی این این کو بتایا کہ محکمہ تعلیم کے مذکورہ فیصلے و اقدام کیساتھ صوبہ بھر کے اساتذہ اتفاق نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم نے پچھلے سال میٹرک امتحانات سے تھوڑے عرصہ قبل کاروائی جیسا فیصلہ کیا۔ تھا تو ہونا چاہئیے تھا کہ اس ضمن میں تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جاتا۔

سمیع اللہ خلیل کا کہنا تھا کہ کورسز میں اچانک تبدیلیاں لائی جاتی ہیں، امتحانی پرچوں کا پیٹرن تبدیل کیا جاتا ہے اور اساتذہ کو علم بھی نہیں ہوتا لہذا مزکورہ اقدام کے منفی اثرات مرتب ہونگے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج تک اساتذہ کیلئے ٹریننگز کا کوئی اہتمام نہیں کیا گیا، اگر اساتذہ کو باقاعدہ ٹریننگ دی جاتی تو نہ صرف خود وہ ہر وقت اسی طرح کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تیار رہتے بلکہ طلبا و طالبات کو بھی تیار کیا جاتا۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال میٹرک کے نتائج کے بعد محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے اعلان کیا تھا کہ 20 فیصد یا اس سے کم نتائج کے سکولوں کے سربراہان اور اساتذہ کو سزائیں دی جائیں گی۔ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے فیصلہ کیا گیا تھا کہ متعلقہ سٹاف کو شوکاز نوٹس جاری کئے جائیں گے۔خراب کارکردگی کے حامل اساتذہ کا ٹیچنگ الائونس روکا جائے گا۔

ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے ضلعی تعلیمی افسران کو ہدایات جاری کی گئی تھی کہ سزائوں کے لئے ضلعی افسروں کو خصوصی طور پروفارما ارسال کیا جائے۔

پورے صوبے میں خراب کارکردگی کے حامل سکولوں کی تعداد 707 رہی تھی جن میں ایسے سکول بھی شامل ہیں جن کے نتائج صفر فیصد رہے تھے۔