گذشتہ پانچ دنوں کے اندر سابق وزیراعظم اور بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)عمران خان کو تین مقدمات میں 31 سال اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو دو مقدمات میں 19 سال قید کی سزا سنائی گئی.
سب سے پہلے 30 جنوری کو سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو دس، دس سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی تھی۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے سائفر کیس کی سماعت کی۔آغاز پر ملزمان سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کو دفعہ 342 کا سوال نام دیا گیا جس پر بانی پی ٹی آئی نے 342 کے تحت اپنابیان عدالت میں ریکارڈ کروایا۔
بانی پی ٹی آئی کا بیان مکمل ہونے کے بعد عدالت نے استفسار کیا کہ خان صاحب، آپ سے آسان سا سوال ہے، سائفر کہاں ہے؟ بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ میں نے وہی بیان میں کہا ہے کہ مجھے نہیں معلوم، سائفر میرے دفتر میں تھا۔
اس موقع پر جج نے کہا کہ خان صاحب، شاہ محمود قریشی صاحب، میری طرف دیکھیں، میں آپ کو 10، 10 سال قید کی سزا سناتا ہوں۔
فیصلہ سنانے کے بعد جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین عدالت سے اٹھ کرچلے گئے جب کہ فیصلے کے بعد بانی پی ٹی آئی مسکراتے رہے۔
فیصلے کے بعد شاہ محمود قریشی نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ میرا تو ابھی بیان ہی ریکارڈ نہیں ہوا۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت بننے والی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے ملزمان کی موجودگی میں مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے سزا سنائی۔
سائفر کیس کے فیصلے کے ایک روز بعد 31 جنوری کو بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14،14 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 10 سال کے لیے نااہل بھی کر دیا۔
عدالت اسلام آباد نے دونوں ملزمان پر 78 کروڑ 70 روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔
عمران خان کو عدالت میں پیش کیاگیا جب کہ بشری بی بی عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی حاضری لگائی اور استفسار کیا کہ آپ کا 342 کا بیان کہاں ہے، سابق وزیر اعظم نے جواب دیا کہ میرا بیان میرے کمرے میں ہے، مجھے تو صرف حاضری کے لیے بلایاگیاتھا۔
عدالت نے عمران خان سے مکالمہ کیا کہ آپ فوری طور اپنا بیان جمع کرادیں اور عدالتی وقت خراب نہ کریں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ کو کیا جلدی ہے، کل بھی جلدی میں سزا سنادی گئی، وکلا ابھی آئے نہیں، وکلا آئیں گے تو ان کو دکھا کر جمع کراؤں گا۔
اس موقع پر بانی پی ٹی آئی یہ کہتے ہوئے کہ ’میں صرف حاضری کے لیے آیا ہوں‘ کمرہ عدالت سے واپس چلے گئے جس پر عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی غیر حاضری میں ہی سزا سنا دی۔
فیصلہ سنائے جانے کے بعد بشری بی بی گرفتاری دینے کے لیے خود اڈیالہ جیل پہنچیں جہاں نیب ٹیم پہلے سے ہی وہاں موجود تھی۔
آج 3 فروری کو سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو غیر شرعی نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی۔
سینئر سول جج قدرت اللہ نے بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کی درخواست پر اڈیالہ جیل میں سماعت کے بعد گزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 5 ،5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کا 39 روز کی عدت والا فیصلے کا اس کیس میں اطلاق نہیں ہوتا۔
گزشتہ روز سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرکے آج ایک بجے سنانے کا کہا گیا تھا۔
دو صفحات پر مشتمل مختصر تحریری فیصلہ سول جج قدرت اللہ نے جاری کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنا تفصیلی فیصلہ انگلش میں ریکارڈ کرا دیا ہے جو 50صفحات پر مشتمل ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا عدت کے دوران نکاح کرنا ثابت ہو گیا اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 496 کی خلاف ورزی پر ملزمان کو 7،7 سال قید اور 5،5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 496 کےتحت غیر قانونی نکاح ثابت ہوتا ہے اور جرمانہ ادا نہ کرنے پر مزید 4 ماہ سزا بھگتنا ہو گی۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اس حوالے سے اپنے ردعمل میں کہا کہ تاریخ میں پہلی بار عدت میں نکاح کا کیس بنایا گیا اور اس کا مقصد مجھے اور بشریٰ بی بی کو ذلیل و رسوا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کے توشہ خانہ ریفرنس میں پہلی بار کسی کو 14 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں پہلی بار کسی ٹرسٹ کی ٹرسٹی پر کیس بنایا گیا ہے، بشریٰ بی بی القادر ٹرسٹ کی ٹرسٹی ہیں جنہوں نے ایک روپے کا مالی فائدہ حاصل نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سائفر کیس میں مجھے حکومت کے خلاف سازش کرنے والوں کو ایکسپوز کرنے کی سزا دی گئی ہے اور 9 مئی کو جس پر ظلم ہوا اسی پر مقدمات بنا دیے گئے، یہ بھی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ کسی شخص پر 200 سے زائد مقدمات بنا دیے گئے، یہ بھی پہلی مرتبہ ہوا ہے اور ایک مفرور ملزم کے ریکارڈ رفتار کے ساتھ مقدمات معاف کیے گئے یہ بھی پہلی بار ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوا تو انہوں نے پی ٹی آئی کی ٹاپ لیڈر شپ ہی اڑا دی، اب جو امیدوار ہیں انہیں انتخابی مہم بھی نہیں چلانے دی جارہی۔
ادھر بشریٰ بی بی نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدت کا معاملہ قرآن مجید میں ہے اور سب واضح ہے، یہ غیرت اور بے غیرتی کی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ عوام نے کرنا ہے، باہر سے غلام آگیا ہے اور اب وہ ان کی نوکری کرے گا۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب عام انتخابات میں محض 4 روز باقی ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے غیر شرعی نکاح کیس کا فیصلہ 14 گھنٹے طویل سماعت کے بعد محفوظ کر لیا گیا تھا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا اور عثمان ریاض گل ایڈوکیٹ عدالت پیش ہوئے تھے اور گواہان کے بیانات پر جرح کی۔
بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی نے 342 کا بیان قلمبند کروایا تھا اور بشریٰ بی بی نے اپنے بیان میں 14 نومبر 2017 کا طلاق نامہ من گھڑت قرار دے دیا تھا۔
بشری بی بی نے بیان دیا کہ خاور مانیکا نے مجھے زبانی طلاق ثلاثہ اپریل 2017 میں دی اور اپریل سے اگست 2017 تک میں نے اپنی عدت کا دورانیہ گزارا جس کے بعد اگست 2017 میں لاہور اپنی والدہ کے گھر منتقل ہو گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ یکم جنوری 2018 کو بانی پی ٹی آئی سے ایک ہی نکاح ہوا۔