تحریک تحفظ آئین پاکستان کے چیئرمین اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے پاکستان میں صرف 9 مئی بڑا حادثہ نہیں ہے بلکہ ملک بننے کے 25 سال بعد ٹوٹ گیا تھا یہ بڑا حادثہ تھا، ایک وزیر اعظم کو پھانسی دی گئی، بے نظیر بھٹو کو دن دیہاڑے قتل کیا گیا، اگر تحقیقات کرنی ہیں تو سب کی کریں۔
محمود خان اچکزئی اور سابق اسپیکر اسد قیصر کے اعزاز میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے لاہور میں تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ناانصافی کے ساتھ یہ نظام مزید نہیں چل سکتا، اگر ملک میں بڑے حادثوں کی تحقیقات کرنی ہیں تو سب کی کریں، نہیں کرنی تو پھر اس نظام میں موجود تمام لوگوں کو توبہ کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جو حکمران انصاف اور غریب آدمی کو روٹی نہیں دے سکتے انہیں حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں، ساری دنیا کو پتا ہے موجودہ حکومت دو نمبر طریقے سے آئی ہے، اگر ہم اداروں سے محاذ آرائی کے لیے چل پڑے تو پاکستان اس کا متحمل نہیں ہوگا۔
سربراہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایوان میں اپوزیشن کو بولنے کی اجازت دینے کو تیار نہیں، عمران خان سب سے بڑی جماعت کا سربراہ ہو کر جیل میں ہے، بڑا سیاسی ظرف ہوتا کہ وزیراعظم شہباز شریف بانی تحریک انصاف کی رہائی کا بندوست کرتے۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ اس دفعہ 14 اگست کو حقیقی آزادی کے نام پر منائیں گے، اور جلسے اور جلوس نکالیں گے، حقیقی آزادی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، چاروں صوبوں میں حقیقی آزادی کے لیے سیمینار کریں گے، حقیقی آزادی کا مطلب آئین اور قانون کی بالادستی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آگے لیجانے کے لیے آئین پر عملدرآمد کروانا ہوگا، سارا ملک جانتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے 8 فروری کے انتخابات میں پنجاب سے کتنی سیٹیں جیتیں ہیں، یہ بنیادی طور پر ایک ناجائز حکومت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز شریف ایک ناجائز حکومت میں بیٹھ کر خود مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کا تاثر دیتی ہیں، ووٹ کو عزت دینے کا نعرہ مارنے والے اپنے مخالفین کو جلسہ جلوس کرنے کی اجازت دینے کو تیار نہیں، اگر نواز شریف میں اخلاقی جرات ہوتی تو الیکشن شکست کو قبول کرلیتے۔