شمالی وزیرستان کی تحصیل شوال کےآئی ڈی پیز کاکہناہے کہ نو سال ہو گئے ہیں لیکن انہیں واپس جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
2014 میں ضرب عضب فوجی آپریشن کے دوران شوال کے رہائشیوں کو علاقے سے بے دخل کیا گیا تھا.
علاقے کے کچھ لوگوں نے نشریاتی ادارےمشال ریڈیو کو بتایا کہ چند روز قبل سیکیورٹی حکام نے ایک جرگے میں انہیں واپس آنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
اس جرگے کے ایک رکن ملک ولی اللہ نے مشال ریڈیو کو بتایا کہ سیکیورٹی حکام نے انہیں کہا کہ جب وہ واپس جائیں گے تو انہیں مراعات نہیں دی جائے گی۔
“انہوں نے ہمیں بتایا کہ آپ کے پاس شوال آئی ڈی اور ڈومیسائل نہیں ہے، اس لیے دوسرےمتاثرین کے برعکس، وہ ہمیں مراعات نہیں دیں گے۔ ہم ان سے کہتے ہیں کہ ہم نے نوسے دس سال آئی ڈی پیز کی زندگی گزاری ہے اس لئے ہمیںشناخت بھی دی جائے اور ہمارے تباہ شدہ گھروں کا سروے کیا جائے۔
دوسری جانب علاقے کے ایک فوجی اہلکار نے بتایا کہ شوال کے بے گھر افراد کی واپسی کی تیاریاں کر لی گئی ہیں تاہم ان کے ڈومیسائل اور شناختی کارڈ کا مسئلہ حکومت کو حل کرنا چاہیے۔
شمالی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر ریحان گل خٹک نے بتایا کہ وہ شوال کے لوگوں کے ڈومیسائل، شناختی پتہ اور دیگر امداد کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ شوال شمالی وزیرستان کی دسویں تحصیل ہےجو قدرتی حسن اور جنگلات سے مالامال ہے، بکاخیل، کابل خیل، گربز اور جانی خیل قبائل یہاںآباد ہیں۔