خیبرپختونخوا کی 20 جامعات مالی بحران کی وجہ سے بند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، جامعات کا خسارہ ایک ارب 77 کروڑ 87 لاکھ سے زیادہ ہوگیا ہے جب کہ واجبات 6 ارب سے تجاوز کر گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مالی مشکلات کے حوالے سے گورنر آفس نے رپورٹ مرتب کرلی ہے.
ہائیرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ(ایچ ای ڈی) خیبرپختونخوا کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں 29 نئی یونیورسٹیاں بغیر پلاننگ کے بنائی گئی ہیں، طلباء کی کمی کے باوجود سیاسی جماعتوں نے یونیورسٹیوں کی تعداد بڑھائی۔ صرف سوات میں چار یونیورسٹیاں بنائی گئی، جامعات میں وسائل کی تقسیم پر بھی تنازعات ہیں جبکہ ایچ ای سی کےعلاوہ صوبوں کو صوبائی حکومتیں بھی گرانٹس فراہم کرتی ہیں۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مارچ 2023 سے 12 یونیورسٹیوں میں مستقل وی سیز نہیں اور 8 جامعات مستقل وائس چانسلرز نہ ہونے پر پرو وی سیزچلا رہے ہیں جبکہ رواں سال مزید 8 جامعات کے وی سیز کی مدت پوری ہونے والی ہے۔
اعدادو شمار کے مطابق خیبر پختونخواہ کی جامعات کا خسارہ ایک ارب 77 کروڑ 87 لاکھ سے زیادہ ہوگیا ہے جبکہ واجبات 6 ارب سے تجاوز کر گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مالی بحران کے باعث یونیورسٹیز ملازمین کی تنخواہیں بھی رک گئی ہیں، وویمن یونیورسٹی صوابی، لکی مروت، خوشحال خان یونیورسٹی کرک اور زرعی یونیورسٹی ڈی آئی خان میں انتظامی امور بند ہوگئے ہیں۔
ایچ ای ڈی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پرائیویٹ بی اے اور ایم اے کو ختم کرکے جامعات میں بی ایس پروگرام شروع کیاگیا، جامعات کی پراپرٹی پرانے نرخوں پر کرائے پر دی گئی جو نہایت کم ہیں، جامعات اپنی زرعی اراضی پر کاشت میں بھی ناکام رہیں۔