فاٹا اور پاٹا کو مزید ٹیکس چھوٹ نہیں ملے گی،وزیرخزانہ اورنگزیب خان

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب خان کا کہنا ہے کہ فاٹا(خیبرپختونخوا میں ضم شدہ قبائلی اضلاع) اور پاٹا(صوبائی منتظم شدہ قبائلی علاقہ جات) کومزید ٹیکس چھوٹ نہیں ملے گی۔

قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ اورنگزیب خان نے سابقہ پاٹا اور فاٹا کی ٹیکس اور ڈیوٹی چھوٹ واپس لینے کی تجویز پر توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں کہا کہ پچیسویں آئینی ترمیم کے بعد ٹیکس لاء فاٹا اور پاٹا پر بھی نافذ ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ان علاقوں کو 2023 تک سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی چھوٹ دی گئی پھر ان علاقوں کو ایک سال کا مزید استثنیٰ دیا گیا جو 30 جون کو ختم ہونے جا رہا ہے ۔

وزیرخزانہ کا مذید کہنا تھا کہ 6 سال سے استثنیٰ چل رہا ہے جسے واپس لیا جا رہا ہے ان میں کوئی نئی قانون سازی تجویز نہیں کر رہے۔

اسی معاملے پر سنی اتحاد کونسل کے رہنما سلیم رحمان نے کہا کہ ہم اس طرح یہ ٹیکس نہیں دیں گے ،ہم احتجاج کریں گے، کشمیر میں جو احتجاج ہوا ہے اس سے زیادہ کریں گے ۔

واضح‌رہے کہ دو دن قبل 14 مئی سابق سپیکر قومی اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے قومی اسمبلی اجلاس میں کہا تھاکہ پارلیمنٹ کی تمام جماعتوں نے متفقہ طور پر فاٹا کو ٹیکس چھوٹ دی تھی اور یہ سہولیت انہیں اس لیے دی گئی تھی تاکہ وہ ملک کے دیگر علاقوں کی برابری کرسکیں لیکن افسوس انہیں بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا۔

پارلیمنٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں‌نے کہا کہ فاٹا ایک جنگ زدہ علاقہ رہا ہے لیکن اب تک انہیں کوئی اسپتال یا کالج نہیں دیا گیا جب کہ اس علاقے میں کسی قسم کے ترقیاتی کام بھی نہیں ہورہے جس کا مطلب وہاں بے روزگاری پیدا ہوگی اور عوام میں مایوسی پیدا ہوگی، ایسے میں وہ دیگر علاقوں کی برابری کیسے کرسکتے ہیں اور اب اگر ان پر ٹیکس لاگو کردیا گیا تو یہ ان کے ساتھ زیادتی ہوگی۔

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ فاٹا سے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ ٹیکس نہیں دیتے حالانکہ میرے پاس تمام اعدادو شمار موجود ہیں، فاٹا سے تقریباً 70 بلین روپے ٹیکس کی مد میں وصول کیے جارہے ہیں لیکن فاٹا کو ضم کرتے وقت جو وعدہ کیا گیا تھا کہ 3 فیصد وفاق اور صوبہ دے گا جس میں سے ابھی تک ایک پیسہ بھی نہیں دیا گیا۔