جنوبی وزیرستان دو اضلاع میں تقسیم ،محسود قبائل کاضلع کے نام اور ہیڈکوارٹر کے مقام پر تحفظات کا اظہار

قبائلی اضلاع میں سب سے بڑے رقبے پر مشتمل جنوبی وزیرستان کو دو اضلاع میں تقسیم کردیا گیا ہے۔

خیبرپختونخوا حکومت کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق نئے بننے والے دو اضلاع کو اپر وزیرستان اور لوئر وزیرستان کے نام دیئے گئے ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اپر وزیرستان کا ہیڈکوارٹر سپنکئی راغزائی جبکہ لوئر وزیرستان کا وانا ہیڈکوارٹر ہوگا۔

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ اپر وزیرستان میں دو سب ڈویژن لدھا اور سروکئی اور لوئر وزیرستان میں ایک سب ڈویژن وانا شامل ہے۔

محسود قبائل نے ضلع اپروزیرستان کے نام اور ہیڈکوارٹر کے مقام پرسخت تحفظات کااظہارکیا ہے ۔

سرکردہ قبائلی رہنماسعید انور نے اپنا درعمل دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی وزیرستا ن کی تقسیم کا مطالبہ وزیر قوم کا تھا جس کی ہم نے تائیدکی تھی اور آئندہ کرتے رہیں گے لیکن یہاں پراپروزیرستان کے حوالے سے دومسئلے تھے ،محسود قوم کا مطالبہ تھاکہ اپروزیرستان کے سب ڈویژن لدھا اور سب ڈویژن سروکئی کی جو باونڈری وانہ سب ڈویژن کے ساتھ مل رہی ہے وہاں پر محسود اور وزیرقبائل کے درمیان زمینی تنازعات چل رہے ہیں لہذہ پہلے ان تنازعات کو حل کرلیں پھر دونوں ا ضلاع کو تقسیم کرلیں۔

نیوز کلاوڈ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوسرہ مسئلہ اپر وزیرستان کے ہیڈکوارٹر کا ہے ، سپین کائی راغزائی کو ہیڈکوارٹر بنایا گیا ہے اس حوالے سے قوم محسود کو تحفظات ہیں، قوم کا فیصلہ یہ تھا کہ اپر وزیرستان کے بالکل وسط میں ہیڈکوارٹر،سراروغہ ،لدھا، کڑمہ یا کسی اور وسطی علاقے میں قائم کیا جائے لیکن ہیڈکوارٹرسپینکائی راغزائی کو بنایا گیا جو کہ اپروزیرستان کا گیٹ وے ہے ۔

انہوں نےکہا کہ ہیڈکوارٹر کے معاملے پر قوم کی رائے ایک تھی جبکہ ایک مخصوص طبقے کی رائے الگ تھی اور حکومت نے قوم کو مایوس کرکے چند لوگوں کی رائے کو ترجیح دی۔انہوں نے کہا کہ قوم اس معاملے پر آئندہ چند روز میں لائحہ عمل طے کریگی ۔

سب ڈویژن سروکئی کے میئر شاہ فیصل غازی نے نیوز کلاوڈ کو اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سپینکائی راغزائی کو ہیڈکوارٹر بنانا بالکل بھی قبول نہیں ہے کیونکہ یہ ضلع کے وسط میں نہیں ہے ،اگر اپروزیرستان کے وسط میں ہیڈکوارٹر بنادیاگیا تو اس سے پورے وزیرستان پر مثبت اثر پڑیگا ،وسط سے پورے علاقے میں سڑکوں کا جال پھیل جائےگا،امدورفت بڑھ جائے گی ،وسط میں ہوگا تو ہر طرف سے ہیڈکواٹر کی طرف لوگ آئیں گے کاروبا ر کے مواقع پیداہوں گے ۔

انہون نے کہاکہ لوگوں کو روزگار مل جائے گا لیکن ضلع ٹانک کے ساتھ متصلہ سپین کائی راغزائی کو ہیڈکوارٹر بنانے سے اپر وزیرستان کے باقی ماندہ علاقے اسی طرح سے غیر آبا د رہیں گے ۔

سینئر صحافی و تجزیہ نگاراحسان اللہ ٹیپو محسود کے مطابق جنوبی وزیرستان کی تقسیم قابل تحسین ہے کیونکہ جنوبی وزیرستان تمام قبائلی اضلاع میں رقبے کے لحاظ سے بڑا ضلع تھا اور ایک ڈپٹی کمشنر سے اتنا بڑا ضلع کنٹرول کرناجہاں پر امن و امان کی صورتحال بگڑی ہو ئی ہے مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ نام میں بہت کنفیوژن ہے، ایک ضلع نارتھ وزیرستان ہے، اب لوئر اور اپر وزیرستان اور شامل ہوگئے ،انہوں نے کہا کہ چونکہ اپر وزیرستان میں صرف محسود قبیلہ آبادہے اسلئے وہاں پر رہائش پذیرقوم کو شناخت دینے کےلئے اسے محسود قوم کے نام کے ساتھ جوڑنا چاہیئے تھا ۔

انہوں نے کہا کہ اضلاع کی تقسیم کے بعد ڈپٹی کمشنر سمیت تمام محکمے اور ان سربراہان کو ان اضلاع میں شفٹ کیا جانا چاہیئے جوکہ ابھی ضلع ٹانک میں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ باجوڑ ،مہمند اور شمالی وزیرستان سمیت تمام قبائلی اضلاع کے محکموں کے سربراہان ان ہی اضلاع میں رہتے ہیںایک واحد ضلع جنوبی وزیرستان تھا جس کے سارے افسران ٹانک میں رہتے تھے ۔