ضلع خیبر کی تحصیل جمرود میں پولیس اور مقامی جرگہ کے درمیان تصادم کے نتیجے میں پولیس کی فائرنگ سے 8 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
جنوبی وزیرستان اپر سب ڈویژن سروکئی کے میئر شاہ فیصل غازی نے واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ رات کو پولیس نے 11 اکتوبر کو منعقد ہونے والے پشتون قومی عدالت کے گراؤنڈ پر قبضہ کیا تھا۔
نیوز کلاؤڈ کو سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس نے گراؤنڈ میں مورچے بنا رکھے تھے اور گراؤنڈ کے اطراف میں خاردار تار لگائی تھی۔
شاہ فیصل غازی نے کہا کہ صبح مقامی جرگہ کے مشران نے پولیس سےمذاکرات کئے اور ایک گھنٹے کے اندر گراؤنڈ خالی کرنے کا کہا جس پر پولیس نے انکار کیا اور بتایا کہ انھیں گراؤنڈ کسی بھی صورت خالی نہ کرنے کا حکم ہے۔
انہوں نے کہاکہ قومی جرگہ اور مقامی لوگوں نے گراؤنڈ کی طرف پیش قدمی کی تھی تو پولیس نے پہلے ان پر آنسو گیس کی شیلنگ اور پھر سیدھی فائرنگ کی جس میں اب تک 8 افراد کے زخمی ہوگئے جن میں 3 کی حالت تشویش ناک ہے۔
واضح رہے کہ کالعدم پشتون تحفظ مومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کی جانب سے 11 اکتوبر کو ضلع خیبر کی تحصیل جمرود میں پشتون قومی عدالت کے انعقاد کیا گیا ہے جس کیلئے انہوں نے مولانا فضل الرحمن،علی امین گنڈاپور، اسد قیصر ، بیرسٹر گوہر سمیت متعدد سیاسی رہنماؤں کو مدعوکیا ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت کی جانب سے 6 اکتوبر کو پی ٹی ایم پر پابندی عائد کردی گئی ہے.وزارت داخلہ کی جانب سے اتوار کو جاری کیے جانے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’ٹھوس شواہد کی روشنی میں پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔