آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت قائم خصوصی عدالت نے سائفر گمشدگی کیس میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد کر دی ہے۔
پیر کو اڈیالہ جیل میں خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس کی سماعت کرتے ہوئے فیصلہ سنایا۔
سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیرخارجہ محمود قریشی نے صحتِ جرم سے انکار کیا ہے جبکہ پی ٹی آئی نے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سماعت کے دوران عمران خان کی لیگل ٹیم عدالت میں پیش ہوئی۔
عدالت نے گواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 27 اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے۔ پراسیکیوٹر شاہ خاور کے مطابق ’آج کی سماعت صرف فرد جرم کے لیے مقرر ہے، اس کے علاوہ کسی قسم کی ا کارروائی نہیں ہوگی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس کی سماعت کرتے ہوئے عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 17 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی تھی تاہم فردِ جرم عائد نہیں ہو سکی تھی۔
گزشتہ سماعت پر چالان کی نقول تقسیم کر کے فرد جرم کے لیے 23 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی گئی تھی، چییرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے نقول وصول کر کے دستخط بھی کر دیے تھے۔
ایف آئی اے نے عدالت سے سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو ٹرائل کر کے سزا دینے کی استدعا کی تھی۔چالان میں کہا گیا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر اپنے پاس رکھا اور سٹیٹ سیکرٹ کا غلط استعمال کیا۔ سائفر کاپی چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس پہنچی لیکن واپس نہیں کی گئی۔
چالان میں مزید کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے 27 مارچ کو تقریر کی پھر چیئرمین پی ٹی آئی کی معاونت کی۔
خصوصی عدالت میں جمع کروائے گئے چالان کے مطابق سیکریٹری خارجہ اسد مجید اور سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود بھی گواہوں میں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ فیصل نیاز ترمذی بھی ایف آئی اے کے گواہوں میں شامل ہیں۔
سائفر وزارت خارجہ سے لے کر وزیراعظم کے پاس پہنچنے تک پوری چین کو گواہوں میں شامل کیا گیا ہے۔