وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس پر دستخط کردیے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے دستخط کیے جانے کے بعد ایڈوائس آج منظوری کے لیے گورنر بلوچستان کو بھجوائی جائے گی۔
نجی ٹی وی کے مطابق زرائع نے بتایا ہےکہ کئی روز سے اسلام آباد میں قیام پذیر وزیر اعلیٰ بلوچستان اپنی جماعت بی اے پی کے رہنماؤں کی رائے لینے کے بعد دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے مشاورت کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت نگران وزیر اعلیٰ کیلئے جمعیت علما اسلام ف کی جانب سے سابق رکن قومی اسمبلی عثمان بادینی، بی این پی کی جانب رکن صوبائی اسمبلی حمل کلمتی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے علی حسن زہری کے نام دیے گئے۔اس کے علاوہ سابق بیوروکریٹ شبیر مینگل کا نام بھی زیر غور ہے۔
نگران وزیراعلیٰ کا نام فائنل ہونے کے بعد 14 رکنی صوبائی نگران کابینہ تشکیل دیے جانے کا امکان ہے۔
وزیراعلی میر عبدالقدوس بزنجو نے اپنے ایک بیان میں تمام ایم پی اے، اتحادی پارٹنرز، اپوزیشن اراکین بیوروکریسی کا ان کی غیر متزلزل لگن پر تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب نے مشترکہ طور پر حقیقی جمہوری جذبے کی مثال دیتے ہوئے چیلنجز کا سامنا کیا۔
انہوںنے کہاکہ سیلاب اور حکمرانی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے باوجود ہم مضبوط کھڑے رہے۔ معاشی چیلنجز کے باوجود ہم نے بلوچستان کے کونے کونے میں ترقی کو یقینی بنایا۔ سالانہ ترقیاتی فنڈز میں ہر حلقے کو مساوی نمائندگی ملی۔