بلوچستان نگران کابینہ، 2 وزراء پر اعتراضات اٹھنے لگے

بلوچستان کی نگران کابینہ میں شامل دو وزراء پر اعتراضات سامنے آگئے،وزیر اطلاعات جان اچکزئی غیرملکی شہریت رکھتا ہے جبکہ وزیرتعلیم وسیاحت ڈاکٹر قادربخش بلوچ خلاف ضابطہ بھرتیوں کے کیس میں نوکری سے برطرف کئے گئے تھے۔

سوشل میڈیا پر بلوچستان کے صحافیوں ،سماجی اور سیاسی کارکنان کی جانب سے کابینہ میں 2 وزراء کے شامل ہونے پر تنقید سلسلہ شروع ہوچکاہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اگست 2020 میں وزیراعلی اور گورنر خیبرپختونخوا کی ہدایت پر عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں خلاف ضابطہ بھرتیوں پرمحکمانہ کاروائی کی گئی۔

کاروائی میں 7 افسران کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا تھا جن میں نگران صوبائی وزیرتعلیم اور سیاحت ڈاکٹر قادر بخش بلوچ بھی شامل تھے جو یونیورسٹی میں ڈائریکٹر آئی بی ایل کے عہدے پر تھے۔

ایک صارف حیات خان اچکزئی نے لکھا ہے کہ نگران وزیرتعلیم ڈاکٹر قادر بخش بلوچ کا تعلق پنجاب کے ضلع تونسہ شریف سے ہے ۔

انہوں نےمذید لکھا کہ بلوچستان میں وزراء بھی پنجاب کے تعینات ہونے لگے۔ مطلب بلوچستان کے نوجوان، سیاستدان اور پڑھا لکھا طبقہ اس قابل نہیں۔

دوسری جانب بلوچستان کی معروف سوشل میڈیا پیج چھوٹی چڑیا کے مطابق نگران صوبائی وزیراطلاعات جان اچکزئی غیرملکی شہریت رکھتے ہیں ۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز بلوچستان کی پانچ رکنی کابینہ نے حلف لیا۔ گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ نے وزرا سے حلف لیا ،حلف برداری تقریب میں نگران وزیراعلیٰ بلوچستان میر علی مردان ڈومکی اور سابق ممبران نے بھی شرکت کی۔

حلف براداری تقریب کے بعد نگران وزیراعلیٰ نے وزرا ءکو قلمدان تفویض کردیے ہیں جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق نگران صوبائی وزیر کیپٹن (ر) زبیر جمالی کو داخلہ و قبائلی امور جیل خان جات اور پی ڈی ایم اے کا قلمدان دیا گیا ہے۔

امجد رشید کو خزانہ اور ریونیو، جان اچکزئی کو محکمہ اطلاعات، ڈاکٹر قادر بخش بلوچ کو محکمہ تعلیم اور سیاحت کا قلمدان دیا گیا ہے جبکہ پرنس احمد علی احمد زئی کو صنعت و کامرس، توانائی اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا قلمدان سونپا گیا ہے۔