ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سابق وفاقی وزیر اور رہنما پاکستان تحریکِ انصاف علی امین گنڈا پور کے جسمانی ریمانڈ میں 2 روز کی توسیع کردی۔
علی امین گنڈاپور کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد آج انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اے ٹی سی جج راجا جواد عباس نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت عدالت نے علی امین گنڈاپور کو روسٹرم پر بلا کر استفسار کیا کہ آپ کو ٹارچر تو نہیں کیا گیا؟
جج راجہ جواد عباس حسن نے کہا کہ پولیس کی جانب سے دہشت گردی کی دفعات ہٹا دی ہیں، اب متعلقہ عدالت میں پیش کر سکتے ہیں، معاون وکیل نے کہا کہ ہماری استدعا ہے بابر اعوان پہنچنے والے ہیں، تھوڑا انتظار کر لیا جائے، جج راجا جواد عباس حسن نے کہا کہ دہشت گردی کی دفعات ہٹا دی گئیں ہیں، آپ کیا چاہتے ہیں کہ دہشت گردی کی دفعات نہ ہٹائی جائیں۔
معاون وکیل نے کہا کہ ہم اس پر دلائل دینا چاہتے ہیں، پہلے دہشت گردی کی دفعات لگا کر عدالت کا وقت ضائع کیا گیا، جج راجا جواد عباس حسن نے کہا کہ چلیں ہم دونوں سائیڈ کو دس ،دس منٹ سن لیتے ہیں۔
عدالت نے بابر اعوان کی آمد تک سماعت میں وقفہ کر دیا، پی ٹی آئی رہنما پرویز خٹک اور اسدقیصر بھی کمرہ عدالت میں پہنچ گئے، وکیل بابراعوان اےٹی سی کمرہ عدالت میں پہنچے اور دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر نے کل عدالت کا وقت ضائع کیا، تفتیشی افسر نے وکیلوں کا وقت بھی ضائع کیا، ملزم کو ذلیل و خوار کیا، علی امین گنڈاپور کے خلاف نجی چینل مدعی نہیں۔
وکیل بابراعوان نے کہا کہ عدالتی وقت ضائع کرنے پر تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس جاری کیاجائے، چھ ماہ بعد میجسٹریٹ نے جھوٹ پر مبنی مقدمہ درج کیا، مدعی مقدمہ چھ ماہ سے سویا ہوا تھا، جج نے وکیل بابراعوان سے استفسار کیا اسے ایمانداری نہیں کہیں گے کہ دہشت گردی کی دفعات ہذف کردیں؟ میں اس عمل کو چوروں کی بارات کہوں گا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مریم نواز نے کہا کہ دو ججز آپس میں بات کررہےہیں، یا ججز کو ٹھوکو یا مریم نواز کو ٹھوکو، جج نے ریمارکس دیے کہ سیاسی بات نہ کریں، اےٹی سی جج نے علی امین گنڈاپور کو اسلام آباد کی ضلعی کچہری لے جانے کی ہدایت کردی۔
بعد ازاں علی امین گنڈاپور کو مبینہ آڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے دھمکی دینے کے کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے سول جج اختشام عالم خان کی عدالت میں پیش کیا گیا، اس موقع پر اسلام آباد کی ضلعی کچہری میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، علی امین گنڈاپور کے خلاف تھانہ گولڑہ میں مقدمہ درج ہے۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر کی جانب سے علی امین گنڈاپور کا مزید جسمانی ریمانڈ پر حوالے کرنے کی استدعا کی گئی۔
علی امین گنڈاپور کے وکیل بابر اعوان نےدلائل جاری رکھتے ہوئے ایف آئی آر کا متن پڑھا، بابر اعوان نے کہا کہ مجسٹریٹ کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی، ٹی وی چینل پر وائس سنی اور مقدمہ درج کروایا گیا وہ بھی چھ ماہ کے بعد کروایا گیا، کہتے ہیں علی امین گنڈاپور کی وائس میچ کرنی ہے، تو وائس میچ یہاں کر لیں ،وہ وقت چلا گیا جب وائس میچ کرنا مشکل تھا۔
بابر اعوان نے کہا کہ پولیس کی بدنیتی دیکھیں کہ پہلے اے ٹی سی کورٹ پیش کیا اور اب دہشت گردی کی دفعات ہٹادیں، آج کل ٹیکنالوجی بہت ایڈوانس ہو گئی ہے وائس میں ایڈٹگ کرنا کوئی مشکل نہیں، بابر اعوان نے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے ایک ویڈیو ریکارڈنگ پیش کی اور مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ وائس میچنگ کی بنیاد پر ایک دن کا جسمانی ریمانڈ ہوا ہے، کیا پراگریس ہے، پراسیکیوٹر نے کہا کہ پیمرا سے ریکارڈنگ مانگی ہے جس کا پراپر ایک پراسیجر ہے،اس کے بعد ایف آئی اے میں جانا ہے، وائس میچنگ ایف آئی اے میں ہونی ہے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ بندوقیں کتنی ہیں ،بندے کتنے تھے، اس کا کیا مطلب ہے مطلب واضح ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو ایک دن کا جسمانی ریمانڈ ملا اس میں آپ نے کیا کیا، پراسیکیوٹر نے کہا کہ سر ہم نے صرف وائس میچنگ نہیں کروانی، بلکہ اسلحہ برآمد کرنا ہے۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا جب کہ اس دوران علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کے لیے تھانہ سی ٹی ڈی کے اہلکار کچہری پہنچ گئے تاکہ مقدمہ سے ڈسچارج ہونے کی صورت میں سی ٹی ڈی اہلکار انہیں گرفتار کرلیں جب کہ وہ تھانہ گولڑہ میں درج مقدمہ میں زیر حراست ہیں اور اسلام آباد پولیس نے عدالت سے ان کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر رکھی ہے۔
بعد ازاں جوڈیشل مجسٹریٹ احتشام عالم نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈاپور کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
علی امین گنڈاپور کے جسمانی ریمانڈ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ علی امین گنڈاپور کا اس سے قبل ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور ہوا جو تفتیشی افسر کی نظر میں ناکافی تھا، وقت کی کمی کے باعث پیمرا سے تفتیشی افسر علی امین گنڈاپور کی ڈی وی ڈی حاصل نہیں کرسکے، علی امین گنڈاپور کی لیبارٹری سے وائس میچنگ کروانا ضروری ہے، علی امین گنڈاپور کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیاجاتاہے، تفتیشی افسر جامع تفتیش کے ساتھ اگلی سماعت پر حاضر ہوں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس اگست میں علی امین گنڈاپور نے ایک دھمکی آمیز آڈیو جاری کی تھی جس پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔