وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ افغانستان ہمسایہ اور برادر ملک ہونے کا حق نہیں ادا کر رہا اور نہ ہی دوحہ معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے۔
ٹوئٹر پرجاری بیان میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 50 سے 60 لاکھ افغان شہریوں کو 40 سے 50 سال سے حقوق کے ساتھ پناہ میسر ہے لیکن اس کے برعکس پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو افغان سر زمین پر پناہ گاہیں میسر ہیں۔
افغانستان ھمسایہ اور برادر ملک ھونے کا حق نہیں ادا کر رہا اور نہ ھی دوہہ معاہدے کی پاسداری کر رہا ھے. 50/60 لاکھ افغانوں کو تمامتر حقوق کیساتھ پاکستان میں 40/50 سال پناہ میسر ھے. اسکے بر عکس پاکستانیوں کا خون بہانے والے دھشت گردوں کو افغان سر زمین پہ پناہ گائیں میسر ھیں. یہ صورت…
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) July 15, 2023
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ لیکن اب یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی، پاکستان اپنی سرزمین اور شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنے وسائل بروئے کار لائے گا۔
قبل ازیں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کوئٹہ گیریژن کے دورے کے موقع پر کہا تھا کہ مسلح افواج کو افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی محفوظ پناہ گاہوں اور آزادانہ دہشت گرد کارروائیوں پر شدید تحفظات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی اور عبوری حکومت حقیقی معنوں میں دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد یقینی بنائےگی۔
یاد رہے کہ فروری 2020 میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان 18 سالہ طویل جنگ کے خاتمے کے لیے تاریخی امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، اس معاہدے پر پہنچنے کے لیے پاکستان کا کردار کلیدی تھا، جس پر امریکا اور طالبان دونوں نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا تھا۔
دوحہ معاہدے کے تحت افغان طالبان نے اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ افغان سرزمین امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف استعمال نہیں ہوگی اور افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال بھی نہیں آنے دی جائے گی۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا موقف ہے کہ کابل کسی کو بھی افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کے لیے پرعزم ہے۔