بلوچستان کے ضلع ہرنائی میںپولیس نےسینئرصوبائی وزیر منصوبہ بندی و تعیمرات نور محمد دمڑ کو بچے کے ساتھ زیادتی کے الزامات سے بری الزمہ قراردیدیا.
ضلع ہرنائی کے سپریٹنڈنٹ پولیس عاصم شفیع نے وضاحتی بیان میں بتایا ہے کہ ہرنائی میں بچے کے ساتھ مبینہ زیادتی میں صوبائی وزیر تعمیرات نور محمد ملوث نہیں ہیں۔
انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جس گھر میں بچے کے اغواء اور زیادتی کا الزام بلوچستان کے صوبائی وزیر منصوبہ بندی و تعمیرات نور محمد دمڑ پر لگایا گیا وہ بے بنیاد ہے۔
عاصم شفیع کے مطابق تفتیش سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اس گھر کی ملکیت صوبائی وزیر کے نام پر بھی نہیں ہے
13 مئی مغوی و مبینہ زیادتی کا شکار ہونیوالے بچے کے بھائی بشیر احمد کی مدعیت میں صدر تھانہ میں مقدمہ درج کیا گیا جس کے بعد پولیس کی جانب سے ایک نجی گھر پر چھاپہ مارا گیا جہاں سے مغوی 12 سے 13 سالہ بچے کو بازیاب کروایا گیا۔
مقدمے میں متاثرہ بچے کے اہل خانہ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ 12 سالہ بچے کو صوبائی وزیر نور محمد دمڑ کے بنگلے میں 20 روز تک قید رکھا گیا اس دوران ملزمان بچے کو مسلسل زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔
ایس ایچ او ہرنائی سجاد احمد کے مطابق مقدمےکے اندراج کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دو ملزمان کو حراست میں لے لیا،جن میں ایک لیویز اہلکار اور ایک ٹھیکیدار شامل ہیں جب کہ متاثرہ بچے کے ’ڈی این اے‘ کے نمونہ جات جانچ کے لیے لاہور بھیجے جا چکے ہیں تاہم ’ڈی این اے‘ رپورٹ آنا ابھی باقی ہے۔
واضح رہے کہ صوبائی وزیر نورمحمد دمڑ واقعہ سے لا تعلقی کا اظہار کر چکے ہیں۔ صوبائی وزیر ترجمان حنیف ترین کے مطابق متعلقہ بنگلہ صوبائی وزیر کے نام پر نہیں ہے، ان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جارہا ہے جب کہ متعلقہ بنگلہ سیٹھ زکوم ترین کے نام پر ہے۔