مستونگ میں لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرنا انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد موخر

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں لاپتہ افراد کے لواحقین کا کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر دو روز سے جاری دھرنا اںتظامیہ کے ساتھ مذکرات کےبعد موخر کیا گیا.

لاپتہ لطیف بنگلزئی،نور الدین،صدام حسین اورمحمد فہیم کی بازیابی کےلئے لواحقین کی جانب سے 15 اپریل کو نواب ہوٹل کے مقام پر قومی شاہراہ کو بلاک کرکے دھرنا دیاگیا جس میں خواتین، بچے بھی شریک تھیں۔

دھرنے کی وجہ سے گھنٹوں تک قومی شاہراہ بند رہی اور ٹریفک معطل ہونے کی وجہ سے سڑک کی دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں.

لواحقین کا کہنا ہےکہ لاپتہ نوجوان کی بازیابی و منظرعام پر لانے کے لئے ہم نے تمام قانونی راستے اپنائیں اور ہر طرح سے کوششیں کئے لیکن حکومت اور انتظامیہ انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہیں جس کی وجہ سے آج ہم نے مجبورا احتجاج پر اُتر آئے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اور قانونی ادارے چاروں لاپتہ نوجوانوں کو منظرعام پر لائیں اگر ان میں سے کسی پر کوئی جرم عائد ہوتا ہے تو عدالتوں میں پیش کیا جائے اور اگر وہ بے گناہ ہیں تو انھیں بازیاب کیا جائے۔

لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ پہلے روز بھی ضلعی انتظامیہ کے افسران اور سیکیورٹی حکام نے مذاکرات کئے تھے تاہم وہ ناکام ہوگئے تھے۔

دھرنے میں شامل وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ما ما قدیر بلوچ نے مذاکرات کے حوالے سے بتایاکہ انتظامیہ اور فرنٹیئر کور(ایف سی ) کے افسران نے کہا کہ ہمیں 24 گھنٹے یعنی 17 اپریل تک کا وقت دے دیں ہم آپ کا مسئلہ حل کردیں گے۔

سوشل میڈیا پر جاری انٹرویو میں ماما قدیرکا کہنا تھا کہ میں دھرنے میں اظہار یکجہتی کےلئے آیا تھا تاہم جب انتظامیہ کے افسران مذکرات کےلئے آئے تو لاپتہ افراد کے لواحقین نے مجھے کہا کہ میں ان کی طرف سے مذاکرات میں شامل ہوجاؤں۔

انہوں نے کہا انتظامیہ اور ایف سی حکام نےمسئلے کے حل کےلئے وعدے کئے اورکہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے ڈپٹی کمشنر مستونگ کی سربراہی میں ایک جے آئی ٹی تشکیل دی جائیگی جس کے بعد میں نے لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ مشورہ کیا اور دھرنا ختم کردیا۔

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھاکہ اگر انتظامیہ نے کل یا پرسوں تک اچھا رزلٹ نہیں دیا تو ہم قلات،خضدار ،مستونگ سمیت ہر جگہ دھرنوں کی کال دیں گے۔

واضح رہے کہ جن چار لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا جارہاہے ان میں سے لطیف بنگلزئی ولد سفر خان ستمبر 2023 سے، نور الدین ولد تاج محمد2013سے ،صدام حسین ولد محمد حیات شاہوانی دسمبر 2023 سے اور محمد فہیم ولد کمال خان بنگلزئی نومبر 2023 سے لاپتہ ہے۔